سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2788
حدیث نمبر: 2788
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُأَوْ قَالَ:‏‏‏‏ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ أَنَا أَشُكُّ الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ:‏‏‏‏ فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا فَلَا تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلَّا كُتِبَ لَهُ أَجْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ رَعَاهَا فِي مَرْجٍ مَا أَكَلَتْ شَيْئًا إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِهَا أَجْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ سَقَاهَا مِنْ نَهَرٍ جَارٍ كَانَ لَهُ بِكُلِّ قَطْرَةٍ تُغَيِّبُهَا فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى ذَكَرَ الْأَجْرَ فِي أَبْوَالِهَا وَأَرْوَاثِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَوِ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا تَكَرُّمًا وَتَجَمُّلًا وَلَا يَنْسَى حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِيَاءً لِلنَّاسِ فَذَلِكَ الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ.
راہِ اللہ میں (قتال کیلئے) گھوڑے پالنا۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں بھلائی ہے یا فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے، گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں، ایک شخص کے لیے وہ اجر و ثواب ہیں، ایک کے لیے ستر (پردہ) ہیں، اور ایک کے واسطے عذاب ہیں، (پھر آپ نے تفصیل بیان کی) اس شخص کے لیے تو باعث اجر و ثواب ہیں جو انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کی غرض سے رکھے، اور انہیں تیار کرے، چناچہ ان کے پیٹ میں جو چیز بھی جائے گی وہ اس شخص کے لیے نیکی شمار ہوگی، اگر وہ انہیں گھاس والی زمین میں بھی چرائے گا تو جو وہ کھائیں گے اس کا ثواب اسے ملے گا، اگر وہ انہیں بہتی نہر سے پانی پلائے گا تو پیٹ میں جانے والے ہر قطرے کے بدلے اسے ثواب ملے گا، حتیٰ کہ آپ نے ان کے پیشاب اور لید (گوبر) میں بھی ثواب بتایا، اگر وہ ایک یا دو میل دوڑیں تو بھی ہر قدم کے بدلے جسے وہ اٹھائیں گے ثواب ملے گا، اور جس شخص کے لیے گھوڑے ستر (پردہ) ہیں وہ ہے جو انہیں عزت اور زینت کی غرض سے رکھتا ہے، لیکن ان کی پیٹھ اور پیٹ کے حق سے تنگی اور آسانی کسی حال میں غافل نہیں رہتا، لیکن جس شخص کے حق میں یہ گھوڑے گناہ ہیں وہ شخص ہے جو غرور، تکبر، فخر اور ریا و نمود کی خاطر انہیں رکھتا ہے، تو یہی وہ گھوڑے ہیں جو اس کے حق میں گناہ ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزکاة ٦ (٩٨٧)، (تحفة الأشراف: ١٢٧٨٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشرب المساقاة ١٢ (٢٣٧١)، الجہاد ٤٨ (٢٨٦٠)، المناقب ٢٨ (٣٦٤٦)، تفسیر سورة الزلزلة ١ (٤٩٦٢)، الاعتصام ٢٤ (٧٣٥٦)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٠ (١٦٣٦)، سنن النسائی/الخیل (٣٥٩٢)، موطا امام مالک/الجہاد ١ (٣)، مسند احمد (٢/٢٦٢، ٢٨٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سواری کا حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان اس کو ضرورت کی وجہ سے مانگے تو اسے دے یا کوئی پریشان مسلمان راہ میں ملے تو اس کو سوار کرلے، اور بعضوں نے کہا: ان کی زکاۃ ادا کرے، لیکن جمہور علماء کے نزدیک گھوڑوں میں زکاۃ نہیں ہے اور پیٹ کا حق یہ ہے کہ ان کے پانی چارے کی خبر اچھی طرح رکھے اگر ہمیشہ ممکن نہ ہو تو کبھی کبھی خود اس کی دیکھ بھال کرے۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: "There is goodness in the forelocks of horses" - or he said: "There is goodness tied in the forelocks of horses." Suhail (one of the narrators) said: "I am not certain of - "until the Day of Resurrection. And horses are of three types: those that bring reward to a man, those that are a means of protection for a man, and those that are a burden (of sin) for a man. As for those that bring reward, a man keeps them in the cause of Allah and keeps them constantly ready (for lihiitf), so they do not take any fodder into their stomachs but a reward will be written for him, and if he puts them out to pasture, they do not eat anything but reward will be written for him. If he gives them to drink from a flowing river, for every drop that enters their stomachs there will be reward," (continuing) until he mentioned reward in conjunction with their ruine and droppings, and even when they run here and there by themselves, for each step they take reward will be written for him - As for those that are a means of protection, a man keeps them because they are a source of dignity and adornment, but he does not forget the rights of their backs and stomachs (i.e., their right not to be overworked and their right to be fed) whether at times of their difficulty or ease. As for those that bring a burden (of sin), the one who keeps them for purposes of wrongdoing or for pomp and show before people, is the one for whom they bring a burden of sin." (Sahih)
Top