سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2792
حدیث نمبر: 2792
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ.
اللہ سبحانہ وتعالی کی راہ میں قتال کرنا۔
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوے سنا: جو مسلمان شخص اللہ کے راستے میں اونٹنی کا دودھ دوھنے کے درمیانی وقفہ کے برابر لڑا، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد ٤٢ (٢٥٤١)، سنن النسائی/الجہاد ٢٥ (٣١٤٣)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٩ (١٦٥٤)، ٢١ (١٩٥٦)، (تحفة الأشراف: ١١٣٥٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٢٣٠، ٢٣٥، ٢٤٣، ٢٤٤، سنن الدارمی/الجہاد ٥ (٢٤٣٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اونٹنی کا دددھ دوھنے کے درمیانی وقفہ سے مراد یا تو وہ ٹھہرنا ہے جو ایک وقت سے دوسرے وقت تک ہوتا ہے مثلاً صبح کو دودھ دوہ کر پھر شام کو دوہتے ہیں تو صبح سے شام تک لڑے یہ مطلب ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ ٹھہرنا مراد ہے جو دودھ دوہنے میں تھوڑی دیر ٹھہر جاتے ہیں تاکہ اور دودھ تھن میں اتر آئے، پھر دوہتے ہیں یہ چار پانچ منٹ ہوتے ہیں، تو مطلب یہ ہوگا کہ جو کوئی اتنی دیر تک بھی اللہ کی راہ میں کافروں سے لڑا تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ سبحان اللہ جہاد کی فضیلت کا کیا کہنا۔
Muadh bin Jabal narrated that he heard the Prophet ﷺ say: "Any Muslim who fights in the cause of Allah for the time between two milkings of a shecamel, he will be guaranteed Paradise." (Sahih)
Top