سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2793
حدیث نمبر: 2793
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَفَّانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا دَيْلَمُ بْنُ غَزْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَضَرْتُ حَرْبًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ:‏‏‏‏ يَا نَفْسِ أَلَا أَرَاكِ تَكْرَهِينَ الْجَنَّهْ أَحْلِفُ بِاللَّهِ لَتَنْزِلِنَّهْ طَائِعَةً أَوْ لَتُكْرَهِنَّهْ.
اللہ سبحانہ وتعالی کی راہ میں قتال کرنا۔
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک لڑائی میں حاضر ہوا، تو عبداللہ بن رواحہ ؓ نے کہا: اے میرے نفس! میرا خیال ہے کہ تجھے جنت میں جانا ناپسند ہے، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تجھے جنت میں خوشی یا ناخوشی سے جانا ہی پڑے گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٥٢٥٦، ومصباح الزجاجة: ٩٨٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اللہ کی راہ میں شہید ہوگا اور شہادت جنت میں جانے کا سبب بنے گی، مگر نفس کو ناپسند ہے اس لئے کہ دنیا کی لذتوں کو چھوڑنا پڑتا ہے، عبداللہ بن رواحہ ؓ نے جیسے قسم کھائی تھی ویسا ہی ہوا وہ جنگ موتہ میں شہید ہوئے جہاں جعفر بن ابی طالب اور زید بن حارثہ ؓ بھی شہید ہوئے اور اوپر ایک حدیث میں گزرا کہ اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر اللہ کے بھروسہ پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کو سچا کرے، عبد اللہ بن رواحہ بھی ایسے ہی بندوں میں تھے، ؓ وارضاہ۔
It was narrated that Anas bin Mâlik said: “I was present in war, and ‘Abdullâh bin Rawâhah said: ‘O soul of mine! I see that you do not want to go to Paradise. I swear by Allah that you surely will enter it, willingly or unwillingly.” (Hasan)
Top