سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2821
حدیث نمبر: 2821
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُسَاوِرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ أَرْخَى طَرَفَيْهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ.
جنگ میں عمامہ پہننا۔
عمرو بن حریث ؓ کہتے ہیں: گویا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ کے سر پر سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) ہے جس کے دونوں کنارے آپ اپنے دونوں کندھوں کے درمیان لٹکائے ہوئے ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج ٨٤ (١٣٥٩)، (تحفة الأشراف: ١٠٧١٦)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/اللباس ٢٤ (٤٠٧٧)، سنن الترمذی/الشمائل ١٦ (١٠٨، ١٠٩)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ ٥٦ (٥٣٤٨)، مسند احمد (٤/٣٠٧)، سنن الدارمی/المناسک ٨٨ (١٩٨٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عمامہ باندھنا سنت ہے اور کئی حدیثوں میں اس کی فضیلت آئی ہے، اور عمامہ میں شملہ لٹکانا بہتر ہے لیکن ہمیشہ نہیں، نبی کریم نے کبھی شملہ لٹکایا ہے کبھی نہیں، اور بہتر یہ ہے کہ شملہ پیٹھ کی طرف لٹکائے اور کبھی داہنے ہاتھ کی طرف، لیکن بائیں ہاتھ کی طرف لٹکانا سنت کے خلاف ہے اور شملہ کی مقدار چار انگل سے لے کر ایک ہاتھ تک ہے اور آدھی پیٹھ سے زیادہ لٹکانا اسراف اور فضول خرچی اور خلاف سنت ہے، اور اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ کالے رنگ کا عمامہ باندھنا مسنون ہے۔
Jafar bin Amr bin Huraith narrated that his father said: "It is as if I can see the Messenger of Allah ﷺ , wearing a black turban, with its two ends hanging between his shoulders." (Sahih)
Top