سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2843
حدیث نمبر: 2843
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي الْأَخْضَرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَرْيَةٍ يُقَالُ لَهَا:‏‏‏‏ أُبْنَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ائْتِ أُبْنَى صَبَاحًا ثُمَّ حَرِّقْ.
دشمن کے علاقہ میں آگ لگانا۔
اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ابنیٰ نامی بستی کی جانب بھیجا اور فرمایا: ابنیٰ میں صبح کے وقت جاؤ، اور اسے آگ لگا دو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد ٩١ (٢٦١٦)، (تحفة الأشراف: ١٠٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٢٠٥، ٢٠٩) (ضعیف) (صالح بن أبی الاخضر ضعیف ہیں جن کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے )
وضاحت: ١ ؎ اُبنی: فلسطین میں عسقلان اور رملہ کے درمیان ایک مقام ہے، صحیح بخاری میں ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم نے ہم کو ایک لشکر میں بھیجا، تو فرمایا: اگر تم فلاں فلاں دو شخصوں کو پاؤ تو آگ سے جلا دینا، پھر جب ہم نکلنے لگے تو آپ نے فرمایا: میں نے تم کو حکم دیا تھا فلانے فلانے کو جلانے کا، لیکن آگ سے اللہ ہی عذاب کرتا ہے تم اگر ان کو پاؤ تو قتل کر ڈالنا، لیکن درختوں کا اور بتوں کا اور سامان کا جلانا تو جائز ہے، اور کئی احادیث سے اس کی اجازت ثابت ہے جب اس میں مصلحت ہو۔
It was narrated that Usamah bin Zaid said: "The Messenger of Allah ﷺ sent me to a village called Ubna, and said: Go to Ubna in the morning and burn it:"
Top