سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2850
حدیث نمبر: 2850
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سِنَانٍ عِيسَى بْنِ سِنَانٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ إِلَى جَنْبِ بَعِيرٍ مِنَ الْمَقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَنَاوَلَ شَيْئًا مِنَ الْبَعِيرِ فَأَخَذَ مِنْهُ قَرَدَةً يَعْنِي وَبَرَةً، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ هَذَا مِنْ غَنَائِمِكُمْ أَدُّوا الْخَيْطَ وَالْمِخْيَطَ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا دُونَ ذَلِكَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشَنَارٌ وَنَارٌ.
مالِ غنیمت میں خیانت۔
عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں جنگ حنین کے دن مال غنیمت کے ایک اونٹ کے پہلو میں نماز پڑھائی، نماز کے بعد آپ ﷺ نے اونٹ میں سے کوئی چیز لی جیسے اونٹ کا بال اور اسے اپنی انگلیوں سے پکڑا پھر فرمایا: لوگو! یہ بھی تمہارے مال غنیمت کا حصہ ہے، لہٰذا دھاگہ سوئی نیز اس سے چھوٹی اور بڑی چیز بھی جمع کر دو کیونکہ مال غنیمت میں خیانت (چوری) کرنے والے کے لیے قیامت کے دن باعث عار (ندامت) و شنار (عیب) اور باعث نار (عذاب) ہوگی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٥١٢١، ومصباح الزجاجة: ١٠٠٩) (حسن صحیح) (سند میں عیسیٰ بن سنان لین الحدیث راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: یعنی قیامت کے دن اس کی چوری ظاہر کی جائے گی تو لوگوں میں رسوائی ہوگی، عذاب الگ ہوگا اور جس قدر ذرہ سی چیز ہو اس کی چوری جب کھلے گی تو اور زیادہ رسوائی ہے، اس لئے مومن کو چاہیے کہ غنیمت کا کل مال حاکم کے سامنے پیش کر دے ایک سوئی یا دھاگہ بھی اپنے پاس نہ رکھ چھوڑے۔
It was narrated that Ubadahh bin Samit said: "The Messenger of Allah ﷺ led us in prayer on the Day of Hunain, beside a camel that was part of the spoils of war. Then he took something from the camel, and extracted from it a hair, which he placed between two of his fingers. Then he said: O people, this is part of your spoils of war. Hand over a needle and thread and anything greater than that or less than that. For stealing from the spoils of war will be a source of shame for those who do it, and ignominy and Fire, on the Day of Resurrection. (Hasan)
Top