سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2878
حدیث نمبر: 2878
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْحَكَمِ مَوْلَى بَنِي لَيْثٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا سَبْقَ إِلَّا فِي خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ.
گھوڑ دوڑ کا بیان۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسابقت (آگے بڑھنے) کی شرط گھوڑے اور اونٹ کے علاوہ کسی میں جائز نہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الخیل ١٣ (٣٦١٥)، (تحفة الأشراف: ١٤٨٧٧)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد ٦٧ (٢٥٧٤)، سنن الترمذی/الجہاد ٢٢ (١٧٠٠)، مسند احمد (٢/٢٥٦، ٣٥٨، ٤٢٥، ٤٧٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ترمذی اور ابوداود کی روایت میں أو نصل (یا تیر میں) زیادہ ہے، مطلب یہ ہے کہ ان تینوں میں آگے بڑھنے کی شرط لگانا اور جیتنے پر مال لینا جائز ہے، تیر میں یہ شرط ہے کہ کس کا دور جاتا ہے، علامہ طیبی کہتے ہیں کہ گدھے اور خچر بھی گھوڑے کی طرح ہیں، ان میں بھی شرط درست ہوگی، لیکن حدیث میں یہ تین چیزیں مذکور ہیں: نصل یعنی تیر، خف یعنی اونٹ، حافر یعنی گھوڑا، ایک شخص نے حدیث میں اپنی طرف سے یہ بڑھا دیا أو جناح یعنی پرندہ اڑانے میں شرط لگانا درست ہے جیسے کبوتر باز کیا کرتے ہیں اور یہ لفظ اس وقت روایت کیا جب ایک عباسی خلیفہ کبوتر بازی کر رہا تھا، یہ شخص خلیفہ کے پاس گیا اور اس کا دل خوش کرنے اور کبوتر بازی کو جائز کرنے کی خاطر حدیث میں یہ لفظ اپنی طرف سے بڑھا دیا اور اللہ کا خوف بالکل نہ کیا، اللہ تعالیٰ ائمہ حدیث کو جزائے خیر دے اگر وہ محنت کر کے صحیح حدیثوں کو جھوٹی اور ضعیف حدیثوں سے الگ نہ کرتے تو دین برباد ہوجاتا، حدیث سے یہ اہتمام اس امت سے خاص ہے، اگلی امتوں والے کتاب الہی کی بھی اچھی طرح حفاظت نہ کرسکے حدیث کا کیا ذکر ذلک فضل الله يؤتيه من يشاء والله ذو الفضل العظيم (سورة الجمعة: 4)۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: "There should be no prizes for racing except races with camels and horses." (Sahih)
Top