سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2879
حدیث نمبر: 2879
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، ‏‏‏‏‏‏مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ.
دشمن کے علاقوں میں قرآن لے جانے سے ممانعت۔
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دشمن کی سر زمین میں قرآن لے کر جانے کی ممانعت اس خطرے کے پیش نظر فرمائی کہ کہیں اسے دشمن پا نہ لیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد ١٢٩ (٢٩٩٠)، صحیح مسلم/الإمارة ٢٤ (١٨٦٩)، سنن ابی داود/الجہاد ٨٨ (٢٦١٠)، (تحفة الأشراف: ٨٣٤٧)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجہاد ٢ (٧)، مسند احمد (٢/٦، ٧، ١٠، ٥٥، ٦٣، ٧٦، ١٢٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اور اس کو ضائع کردیں یا اس کی اہانت اور بےحرمتی کریں، ممکن ہے کہ یہ ممانعت نبی کریم کے عہد سے خاص ہو جب مصحف کے نسخے بہت کم تھے، اور اکثر ایسا تھا کہ مصحف کی بعض آیتیں یا بعض سورتیں خاص خاص لوگوں کے پاس تھیں اور پورا مصحف کسی کے پاس نہ تھا تو آپ کو یہ ڈر ہوا کہ کہیں یہ مصحف تلف ہوجائیں اور قرآن کا کوئی جزء مسلمانوں سے بالکل اٹھ جائے، لیکن اس زمانہ میں جب قرآن مجید کے لاکھوں نسخے چھپے موجود ہیں اور قرآن کے ہزاروں بلکہ لاکھوں حفاظ موجود ہیں، یہ اندیشہ بالکل نہیں رہا، جب کہ قرآن کریم کی اہانت اور بےحرمتی کا اندیشہ اب بھی باقی ہے، سبحان اللہ، اگلی امتوں میں سے کسی بھی امت میں ایک شخص بھی ایسا نہیں ملتا تھا جو پوری تورات یا انجیل کا حافظ ہو، اب مسلمانوں میں ہر بستی میں سینکڑوں حافظ موجود ہیں، یہ فضیلت بھی اللہ تعالیٰ نے اسی امت کو دی ہے۔
It was narrated from Ibn Umar that the Messenger of Allah ﷺ forbade traveling with he Quran to the land of the enemy, lest the enemy gets hold fit. (Sahih)
Top