سنن ابنِ ماجہ - حج کا بیان - حدیث نمبر 2888
حدیث نمبر: 2888
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةُ مَا بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ.
حج اور عمرہ کی فضیلت۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ایک عمرے سے دوسرے عمرے تک جتنے گناہ ہوں ان سب کا کفارہ یہ عمرہ ہوتا ہے، اور حج مبرور (مقبول) کا بدلہ سوائے جنت کے کچھ اور نہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العمرة ١ (١٧٧٣)، صحیح مسلم/الحج ٧٩ (١٣٤٩)، سنن النسائی/الحج ٥ (٢٦٣٠)، (تحفة الأشراف: ١٢٥٧٣)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج ٩٠ (٩٣٣)، موطا امام مالک/الحج ٢١ (٦٥)، مسند احمد (٢/٢٤٦، ٤٦١، ٤٦٢)، سنن الدارمی/الحج ٧ (١٨٣٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حج مبرور: حج مقبول کو کہتے ہیں اور بعض کے نزدیک مبرور وہ حج ہے جس میں کوئی گناہ سرزد نہ ہو، نیز ایک قول یہ بھی ہے کہ حج مبرور وہ حج ہے جس میں حج کے تمام شرائط اور آداب کی پابندی کی گئی ہو، اور بعضوں نے کہا کہ حج مبرور کی نشانی یہ ہے کہ اس کے بعد حاجی کا حال بدل جائے یعنی توجہ الی اللہ اور عبادت میں مصروف رہے، اور جن گناہوں کو حج سے پہلے کیا کرتا تھا ان سے باز رہے۔ واللہ اعلم۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet ﷺ said: "From one Umrah to another is an expiation for the sins that came in between them, and Hajj Mabrur (an accepted Hajj) brings no less a reward than Paradise." (Sahih)
Top