سنن ابنِ ماجہ - حدود کا بیان - حدیث نمبر 2571
حدیث نمبر: 2571
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّانَاجِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُحُضَيْنَ بْنَ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيَّ، ‏‏‏‏‏‏ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ الدَّانَاجُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا جِيءَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ إِلَى عُثْمَانَ قَدْ شَهِدُوا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِعَلِيٍّ:‏‏‏‏ دُونَكَ ابْنَ عَمِّكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، ‏‏‏‏‏‏فَجَلَدَهُ عَلِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَكُلٌّ سُنَّةٌ.
نشہ کرنے والے کی حد
حضین بن منذر رقاشی کہتے ہیں کہ جب ولید بن عقبہ کو عثمان ؓ کے پاس لایا گیا اور لوگوں نے ان کے خلاف گواہی دی، تو عثمان ؓ نے علی ؓ سے کہا: اٹھئیے اور اپنے چچا زاد بھائی پر حد جاری کیجئے، چناچہ علی ؓ نے ان کو کوڑے مارے اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے چالیس کوڑے لگائے، اور ابوبکر ؓ نے چالیس کوڑے لگائے، اور عمر ؓ نے اسی کوڑے لگائے، اور ان میں سے ہر ایک سنت ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحدود ٤ (٦٧٧٣)، صحیح مسلم/الحدود ٨ (١٧٠٧)، سنن ابی داود/الحدود ٣٦ (٤٤٨٠، ٤٤٨١، ٤٤٧٩)، (تحفة الأشراف: ١٠٠٨٠، ١٣٥٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٨٢، ٦٤٠، ١٤٤)، سنن الدارمی/الحدود ٩ (٢٣٥٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ولید بن عقبہ عثمان ؓ کے اخیافی بھائی تھے، اور ان کے دور خلافت میں کوفہ کے عامل تھے، انہوں نے لوگوں کو صبح نماز فجر چار رکعتیں پڑھائیں، اور بولے: اور زیادہ کروں؟ عبد اللہ بن مسعود ؓ نے کہا: ہم ہمیشہ زیادتی ہی میں رہے جب سے تم حاکم ہوئے، یہ عقبہ بن ابی معیط کا بیٹا تھا جس نے نبی کریم پر اونٹنی کی بچہ دانی لا کر ڈال دی تھی، جب آپ سجدہ میں تھے، ولید بن عقبہ نے شراب پی کر نشہ کی حالت میں نماز پڑھائی، آخر لوگوں کی شکایت پر معزول ہو کر مدینہ میں عثمان ؓ کے پاس حاضر کیا گیا، شرابی کی حد کوئی معین نہیں، امام کو اختیار ہے خواہ چالیس کوڑے مارے یا کم یا زیادہ، خواہ جوتوں سے مارے، صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم کے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی تھی، آپ نے اس کو چالیس کے قریب چھڑی سے مارا، راوی نے کہا: ابوبکر ؓ نے بھی ایسا ہی کیا، جب عمر ؓ کا زمانہ آیا تو انہوں نے لوگوں سے رائے لی، عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا: سب حدوں میں جو ہلکی حد قذف ہے، اس میں اسی ( ٨٠ ) کوڑے ہیں، پھر عمر ؓ نے بھی شراب میں اسی کوڑے مارنے کا حکم دیا، اور بخاری میں عقبہ بن حارث سے روایت ہے کہ نعمان نبی کریم کے پاس لائے گئے، آپ نے ان لوگوں سے جو گھر میں تھے فرمایا: اس کو مارو تو میں نے بھی اس کو جوتوں اور چھڑیوں سے مارا، اور اس باب میں کئی حدیثیں ہیں ان سب سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم نے شراب پینے کی حد مقرر نہیں کی، جیسا مناسب ہوتا ویسا آپ عمل کرتے، اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم نے تھوڑی مٹی لی اور شرابی کے منہ پر ڈال دی۔
Hudain bin Mundhir said: "When Walid bin Uqbah was brought to Uthman, they had testified against him. He said to Ali (RA) : “You are close to your uncles son, so carry out the legal punishment on him. So Ali whipped him. He said: The Messenger of Allah ﷺ gave forty lashes and Abu Bakr (RA) gave forty lashes and Umar gave eighty and all are Sunnah.
Top