سنن ابنِ ماجہ - دیت کا بیان - حدیث نمبر 2635
حدیث نمبر: 2635
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ طَاوُسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قَتَلَ فِي عِمِّيَّةٍ أَوْ عَصَبِيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا، ‏‏‏‏‏‏فَعَلَيْهِ عَقْلُ الْخَطَإِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ وَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ.
مقتول کے ورثہ کو قصاص ودیت لینے میں رکاوٹ بننا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اندھا دھند فساد (بلوہ) میں یا تعصب کی وجہ سے پتھر، کوڑے یا ڈنڈے سے مار دیا جائے، تو قاتل پر قتل خطا کی دیت لازم ہوگی، اور اگر قصداً مارا جائے، تو اس میں قصاص ہے، جو شخص قصاص یا دیت میں حائل ہو تو اس پر لعنت اللہ کی ہے، اس کے فرشتوں کی، اور سب لوگوں کی، اس کا نہ فرض قبول ہوگا نہ نفل ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الدیات ١٧ (٤٥٣٩ مرسلاً )، ٢٨ (٤٥٩١)، سنن النسائی/القسامة ٢٦ (٤٧٩٣)، (تحفة الأشراف: ٥٧٣٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہی حکم ہے ہر اس شخص کا جو انصاف اور شرع کی بات سے روکے اور اس میں خلل ڈالے، وہ ملعون ہے، اس کا نماز روزہ سب بےفائدہ ہے، اور اندھا دھند فساد کا مطلب یہ ہے کہ اس کا قاتل معلوم نہ ہو یا قتل کی کوئی وجہ نہ ہو یا کوئی اپنے لوگوں کی طرفداری کرتا ہو تو اس میں مارا جائے، یہ عصبیت ہے، تعصب بھی اسی سے نکلا ہے، مطلب یہ ہے کہ ہتھیار سے عمداً نہ مارا جائے بلکہ چھوٹے پتھر یا چھڑی یا کوڑے سے مارا جائے تو اس میں دیت ہوگی قصاص نہ ہوگا جیسے اوپر گزرا۔
It was narrated from Ibn Abbas, who attributed it to the Prophet: "Whoever kills out of folly or for tribal motives, using a rock, a whip, or a stick; he must pay the blood money for killing by mistake. Whoever kills deliberately, he is to be killed in retaliation. Whoever tries to prevent that, upon him is the curse of Allah, the angels and all the people, and no change or equitable exchange will be accepted from him.”
Top