سنن ابنِ ماجہ - دیت کا بیان - حدیث نمبر 2669
حدیث نمبر: 2669
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:‏‏‏‏ أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ.
کوئی بھی دوسرے پر جرم نہیں کرتا (یعنی کسی کے جرم کا مواخذہ دوسرے سے نہ ہوگا)
عمرو بن احوص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: خبردار! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، (یعنی جو قصور کرے گا وہ اپنی ذات ہی پر کرے گا اور اس کا مواخذہ اسی سے ہوگا) باپ کے جرم میں بیٹا نہ پکڑا جائے گا، اور نہ بیٹے کے جرم میں باپ ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٠٦٩٤)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفتن ٢ (٢١٥٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث کی شرح میں ابن الأثیر فرماتے ہیں: جنایہ: گناہ اور جرم انسان کے اس کام کا نام ہے جس پر دنیا یا آخرت میں وہ عذاب یا قصاص کا مستحق ہوتا ہے، یعنی کسی رشتہ دار یا دوسرے آدمی کو غیر کے گناہ اور جرم پر نہیں پکڑا جائے گا، تو جب کوئی جرم کرے گا تو اس پر دوسرے کو سزا نہ دی جائے گی، جیسا کہ ارشاد ہے: لا تزر وازرة وزر أخرى (سورة الأنعام: 164) کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا یعنی اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کا پورا اہتمام فرمائے گا، اور جس نے اچھا یا برا جو کچھ کیا ہوگا، اس کے مطابق جزا و سزا دے گا، نیکی کا اچھا بدلہ اور برے کاموں پر سزا دے گا، اور ایک کا بوجھ دوسرے پر نہیں ڈالے گا۔
It was narrated from Sulaiman bin Amr bin Ahwas that his father said: I heard the Messenger of Allah ﷺ saying during the Farewell pilgrimage: "No criminal commits a crime but he brings (the punishment for that) upon himself. No father can bring punishment upon his son by his crime, and no son can bring punishment upon his father.”
Top