سنن ابنِ ماجہ - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 1649
حدیث نمبر: 1649
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْغَازِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ حَتَّى يَصِلَهُ بِرَمَضَانَ.
شعبان کے روزے رمضان کے روزوں کے ساتھ ملا دینا
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ پورے شعبان روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصیام ٤٤ (٧٤٥ مختضراً )، سنن النسائی/الصیام ١٩ (٢١٨٨)، (تحفة الأشراف: ١٦٠٨١)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم ٥٢ (٩٧٠)، صحیح مسلم/الصیام ٣ (١٠٨٢)، موطا امام مالک/الصیام ٢٢ (٥٦)، مسند احمد (٦/٨٠، ٨٩، ١٠٦) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ١٧٣٩) (حسن صحیح) (صحیح أبی داود: ٢١٠١ )
وضاحت: ١ ؎: پورے شعبان روزے رکھنے کے معنی یہ ہیں کہ آپ شعبان میں روزے زیادہ رکھتے تھے کیونکہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں، اور آپ کو یہ بات بےحد پسند تھی کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزے کی حالت میں ہوں۔
It was narrated that Rabi ah bin Ghaz asked Aisha (RA) about the fasting of the Messenger of Allah ﷺ She said: "He used to fast all to Shaban, until he joined it to Ramadan." (Sahih)
Top