سنن ابنِ ماجہ - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 1679
حدیث نمبر: 1679
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏ وَدَاوُدُ بْنُ رَشِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ.
روزہ دار کو پچھنے لگانا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پچھنا لگانے والے، اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٢٤١٧، ومصباح الزجاجة: ٦٠٩) (صحیح) (عبد اللہ بن بشر کا سماع اعمش سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث تواتر کے درجے کو پہنچی ہوئی ہے، اور اس بارے میں نص ہے کہ پچھنا (سینگی) لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اکثر فقہائے حدیث جیسے احمد، اسحاق بن راہویہ، ابن خزیمہ اور ابن المنذر کا یہی مذہب ہے، اور اسی کو محققین علماء جیسے شیخ الإسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم نے اختیار کیا ہے، اور یہ مذہب صحیح اور قیاس کے موافق ہے، حجامت قے کی طرح ہے، اور جب کوئی عمداً قے کرے تو قے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لیکن مالک، ابوحنیفہ، شافعی اور جمہور علماء اس کے جواز کے قائل ہیں اور اس حدیث کی تاویل میں ان کے مختلف اقوال ہیں ایک قول یہ ہے کہ أفطر الحاجم والمحجوم کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نے اپنے آپ کو افطار کے لیے پیش کردیا ہے بلکہ قریب پہنچ گئے ہیں، جسے سینگی لگائی گئی وہ ضعف و کمزوری کی وجہ سے اور سینگی لگانے والا اس لیے کہ اس سے بچنا مشکل ہے کہ جب وہ خون چوس رہا ہو تو خون کا قطرہ حلق میں چلا جائے اور روزہ ٹوٹ جائے اور ایک قول یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور ناسخ انس ؓ کی روایت ہے جسے دارقطنی نے روایت کیا ہے: رخص النبي بعد في الحجامة للصائم وکان أنس يحتجم وهو صائم۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: The cupper and the one for whom cupping is done both break their fast." (Sahih)
Top