سنن ابنِ ماجہ - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 1733
حدیث نمبر: 1733
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ عَاشُورَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَأْمُرُ بِصِيَامِهِ.
عاشورہ کا روزہ
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عاشوراء (محرم کی دسویں تاریخ) کا روزہ رکھتے، اور اس کے رکھنے کا حکم دیتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٦٦٢٢)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم ٦٩ (٢٠٠٢)، صحیح مسلم/الصوم ١٩ (١١٢٥)، سنن ابی داود/الصوم ٦٤ (٢٤٤٢)، سنن الترمذی/الصوم ٤٩ (٧٥٣)، موطا امام مالک/الصوم ١١ (٣٣)، سنن الدارمی/الصوم ٤٦ (١٨٠٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشوراء کہتے ہیں، نبی اکرم مکہ سے ہجرت کر کے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی اس دن روزہ رکھتے ہیں، آپ نے ان سے پوچھا: تم لوگ اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟ تو ان لوگوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی، اسی خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں، تو آپ نے فرمایا: ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں چناچہ آپ نے اس دن کا روزہ رکھا، اور یہ بھی فرمایا: اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ٩ محرم کا روزہ بھی رکھوں گا تاکہ یہود کی مخالفت ہوجائے، بلکہ ایک روایت میں آپ نے اس کا حکم بھی دیا ہے کہ تم عاشوراء کا روزہ رکھو، اور یہود کی مخالفت کرو، اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی رکھو۔
It was narrated that Aisha (RA) said: "The Messenger of Allah ﷺ used to fast Ashur., and he ordered (others) to fast it too." (Sahih)
Top