سنن ابنِ ماجہ - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 1739
حدیث نمبر: 1739
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْغَازِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ يَتَحَرَّى صِيَامَ الِاثْنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَمِيسِ .
سوموار اور جمعرات کا روزہ
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کے روزوں کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: (١٦٤٩)، (تحفة الأشراف: ١٦٠٨١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے: عرض الأعمال يوم الاثنين والخميس فأحب أن يعرض عملى وأنا صائم یعنی سوموار اور جمعرات کو اعمال اللہ تعالیٰ پر پیش کئے جاتے ہیں، پس میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل اس حالت میں اللہ تعالیٰ پر پیش کئے جائیں کہ میں روزے سے ہوں، اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکرصحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ سے سوموار کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی، اور اس میں میری بعثت ہوئی یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی اس لیے عید میلاد النبی کسی کو منانا ہو تو اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے نہ کہ جلوس نکالا جائے، خرافات کی جائے اور گلی کوچوں کی سجاوٹ پر لاکھوں روپئے برباد کئے جائیں، یہ سب بدعت ہے۔
It was narrated from Rabi ah bin Ghaz that he asked , Aisha (RA) about the fasting of the Messenger of Allah ﷺ . She said: "He used to make sure he fasted on Mondays and Thursdays." (Sahih)
Top