سنن ابنِ ماجہ - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 1766
حدیث نمبر: 1766
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَأُنْسِيتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي الْوَتْرِ .
لیلة القدر
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ:: صحیح البخاری/الأذان ٤١ (٦٦٩)، ١٣٥ (٨١٣)، ١٩١ (٨٣٦)، لیلةالقدر ٢ (٢٠١٦)، ٣ (٢٠١٨)، الاعتکاف ١ (٢٠٢٦)، ٩ (٢٠٣٦)، ١٣ (٢٠٤٠)، صحیح مسلم/الصوم ٤٠ (١١٦٧)، سنن ابی داود/الصلاة ١٥٧ (٨٩٤)، ١٦٦ (٩١١)، سنن النسائی/السہو ٩٨ (١٣٥٧)، (تحفة الأشراف: ٤٤١٩)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الاعتکاف ٦ (٩)، مسند احمد (٣/٧، ٣٤، ٦٠، ٧٤، ٩٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: شب قدر کے سلسلہ میں نبی اکرم سے اکیسویں، تیئسویں، پچیسویں، ستائیسویں، انتیسویں اور رمضان کی آخری رات کے اقوال مروی ہیں، امام شافعی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی اکرم ہر سائل کو اس کے سوال کے مطابق جواب دیتے تھے، آپ سے کہا جاتا : ہم اسے فلاں رات میں تلاش کریں؟ آپ فرماتے: ہاں، فلاں رات میں تلاش کرو، امام شافعی فرماتے ہیں: میرے نزدیک سب سے قوی روایت اکیسویں رات کی ہے، ابی بن کعب ؓ قسم کھا کر کہتے تھے کہ یہ ستائیسویں رات ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم کو وہ مخصوص رات دکھائی گئی تھی پھر وہ آپ سے بھلا دی گئی، اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اور ذکر الٰہی میں مشغول رہیں۔
It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri said: "We observed Ilikd! with the Messenger of Allah ﷺ middle ten days of Ramadan. He said: I have been shown Lailatul-Qadr. then I was caused to forget it, so seek it in the last ten nights, on the odd-numbered nights.(Sahih)
Top