سنن ابنِ ماجہ - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1792
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَارِثَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا زَكَاةَ فِي مَالٍ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ .
جس کو مال حاصل ہو
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: کسی بھی مال پر اس وقت تک زکاۃ نہیں ہے جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٨٨٩، ومصباح الزجاجة: ٦٤١) (صحیح) (حارثہ بن محمد بن أبی الرجال ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ٨١٣، الإرواء: ٧٨٧ )
وضاحت: ١ ؎: اگر کسی کے پاس شروع سال میں دس دینار تھے، لیکن بیچ سال میں دس دینار اور ملے تو اس پر زکاۃ واجب نہ ہوگی جب تک بیس دینار پر پورا سال نہ گزرے، شافعی کا یہی قول ہے، اور ابوحنیفہ نے کہا کہ بیچ سال میں جو مال حاصل ہو وہ پہلے مال سے مل جائے گا اور سال پورا ہونے پر اس میں زکاۃ واجب ہوگی، یہ اختلاف اس صورت میں ہے، جب دوسرا مال الگ سے ہوا ہو، اور پہلے مال کا نفع ہو تو بالاتفاق اس سے مل جائے گا۔
It was narrated that Aisha (RA) said: "I heard the Messenger of Allah ﷺ say: There is no Zakat on wealth until Hawl (one year) has passed. (Hasan)
Top