سنن ابنِ ماجہ - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1802
حدیث نمبر: 1802
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَرْجِعُ الْمُصَدِّقُ إِلَّا عَنْ رِضًا .
زکوة وصول کرنے والا کس قسم کا اونٹ لے
جریر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عامل زکاۃ لوگوں کو خوش رکھ کر ہی واپس جائے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزکاة ٥٥ (٩٨٩)، سنن الترمذی/الزکاة ٢٠ (٦٤٧، ٦٤٨)، سنن النسائی/الزکاة ١٤ (٢٤٦٢)، (تحفة الأشراف: ٣٢١٥)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة ٥ (١٥٨٩)، مسند احمد (٤/٣٦٢)، سنن الدارمی/الزکاة ٣٢ (١٧١٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سبحان اللہ صحابہ کرام ؓ کی ایمان داری اور خوف الہی کو دیکھئے کہ ایک شخص نے خوشی سے اپنا عمدہ مال زکاۃ میں دیا تب بھی انہوں نے قبول نہ کیا، دو وجہ سے، ایک تو یہ کہ نبی کریم نے عمدہ مال زکاۃ میں لینے سے منع کردیا تھا، دوسرے اس وجہ سے کہ شاید دینے والے کے دل کو ناگوار ہو، گو وہ ظاہر میں خوشی سے دیتا ہے، اس ذرا سی حق تلفی اور ناراضی کو بھی اتنا بڑا گناہ سمجھا کہ یوں کہا: زمین مجھے کیسے اٹھائے گی اور آسمان میرے اوپر گرپڑے گا اگر میں ایسا کام کروں، جب اسلام میں ایسے متقی اور ایمان دار اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے لوگ اللہ تعالیٰ نے پیدا کئے تھے تو اسلام کو اس قدر جلد ایسی ترقی ہوئی کہ اس کا پیغام دنیا کے چپہ چپہ میں پہنچ گیا۔
It was narrated from Jarir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah ﷺ said: ‘The Zakat collector should not come back unless the people are pleased with him (Sahih)
Top