سنن ابنِ ماجہ - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1816
حدیث نمبر: 1816
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَفِيمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ .
کھیتی اور پھلوں کی زکوة
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو غلہ بارش یا چشمہ کے پانی سے پیدا ہوتا ہو اس میں دسواں حصہ زکاۃ کا ہے، اور جو غلہ پانی سینچ کر پیدا ہو اس میں بیسواں حصہ زکاۃ ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الزکاة ١٤ (٦٣٩)، (تحفة الأشراف: ١٢٢٠٨، ١٣٤٨٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اوپر کی حدیث میں آیا ہے کہ زکاۃ پانچ چیزوں میں ہے: گیہوں، جو، کھجور، انگور اور مکئی، اس میں مزید آسانی یہ ہے کہ یہ (عشر اور نصف عشر) دسواں اور بیسواں حصہ بھی صرف انہیں پانچ چیزوں سے لیا جائے گا جن کا ذکر اوپر ہوا، باقی تمام غلے اور میوہ جات، پھل پھول اور سبزیاں و ترکاریاں وغیرہ وغیرہ میں زکاۃ معاف ہے، اور ایک شرط یہ بھی ہے یہ پانچ چیزیں بھی پانچ وسق یعنی ( ٧٥٠ ) کلو گرام اور بقول شیخ عبداللہ البسام ( ٩٠٠ کلو گرام) سے کم نہ ہوں، ورنہ ان میں بھی زکاۃ معاف ہوگی، لیکن امام ابوحنیفہ اس حدیث سے یہ دلیل لیتے ہیں کہ جملہ پیداوار میں دسواں اور بیسواں حصہ ہے کیونکہ ماسقت السماء کا لفظ عام ہے، علامہ ابن القیم فرماتے ہیں: احادیث میں تطبیق دینا ضروری ہے اور جب غور سے دیکھو تو کوئی تعارض نہیں ہے، اس حدیث میں مقصود یہ ہے کہ بارش سے ہونے والی زراعت (کھیتی) میں دسواں حصہ ہے، کنویں اور نہر سے سینچی جانے والی زراعت میں بیسواں حصہ، (اس لیے کہ اس میں آدمی کو پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور محنت بھی) لیکن اس میں اموال زکاۃ اور مقدار نصاب کی تصریح نہیں ہے، یہ تصریح دوسری احادیث میں وارد ہے کہ زکاۃ صرف پانچ چیزوں میں ہے اور پانچ وسق سے کم میں زکاۃ نہیں ہے تو یہ عام اسی خاص پر محمول ہوگا۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: ‘For crops that are irrigated by the sky (i.e., rain) and springs, one-tenth. For those that are irrigated by watering, one half of one-tenth.” (Hasan)
Top