سنن ابنِ ماجہ - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1842
حدیث نمبر: 1842
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ بِيَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً فَتَرْبُو فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُرَبِّيهَا لَهُ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فُلُوَّهُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ فَصِيلَهُ.
صدقہ کی فضیلت
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جو شخص حلال مال سے صدقہ دے، اور اللہ تعالیٰ تو حلال ہی قبول کرتا ہے، اس کے صدقہ کو دائیں ہاتھ میں لیتا ہے، گرچہ وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہوجاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو ایسے ہی پالتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے یا اونٹ کے بچے کو پالتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ٨ (٤١١٠ تعلیقاَ )، التوحید ٢٣ (٧٤٣٠ تعلیقاً )، صحیح مسلم/الزکاة ١٩ (١٠١٤)، سنن الترمذی/الزکاة ٢٨ (٦٦١)، سنن النسائی/الزکاة ٤٨ (٢٥٢٦)، (تحفة الأشراف: ١٣٣٧٩)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصدقة ١ (١) مسند احمد (٢/٢٦٨، ٣٣١، ٣٨١، ٤١٨، ٤١٩، ٢٣١، ٤٧١، ٥٣٨، ٥٤١)، سنن الدارمی/الزکاة ٣٥ (١٧١٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لئے یمین (داہنا ہاتھ) اور کف (یعنی مٹھی) ثابت کیا گیا ہے، دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ یمین (داہنے) ہیں، ایسی حدیثوں سے جہمیہ اور معتزلہ اور اہل کلام کی جان نکلتی ہے، جب کہ اہل حدیث ان کو اپنی آنکھوں پر رکھتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اللہ کا پہنچاننے والا اس کے رسول سے زیادہ کوئی نہ تھا، پس جو صفات اللہ تعالیٰ نے خود اپنے لئے ثابت کیں یا اس کے رسول نے بیان کیں، ہم ان سب کو مانتے ہیں، لیکن ان کو مخلوقات کی صفات سے مشابہ نہیں کرتے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات مشابہت سے پاک ہے، لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْئٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ (سورة الشورى: 11) یہی نجات کا راستہ ہے، محققین علمائے سلف اور ائمہ اسلام نے اسی کو اختیار کیا ہے، اہل تاویل کہتے ہیں کہ یہ مجازی ہے، مطلب یہ ہے کہ وہ صدقہ قبول ہوجاتا ہے، اور بڑھنے کا معنی یہ ہے کہ اس کا ثواب عظیم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم
It was narrated from gaeed bin Yasar that heard Abu Hurairah (RA) say: The Messenger of Allah ﷺ said: No one gives charity from good sources _ for Allah does not accept anything but that which is good _ but the Most Merciful takes it in His Right Hand. even if it is a date, and it flourishes ,, Hand of the Most Merciful until it becomes bigger than a mountain, and He tends it as anyone of you would tend to his colt (i.e., young pony) or his young (weaned) camel:" (Sahih)
Top