سنن ابنِ ماجہ - زہد کا بیان - حدیث نمبر 4258
حدیث نمبر: 4258
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِيَعْنِي:‏‏‏‏ الْمَوْتَ.
موت کا بیان اور اسکے واسطے تیار رہنا۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الزھد ٤ (٢٣٠٧)، سنن النسائی/الجنائز ٣ (١٨٢٥)، (تحفة الأشراف: ١٥٠٨٠، ١٥٠٨٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٩٣) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: موت کی یاد سے دنیا کی بےثباتی ذہن میں جمتے ہی آخرت کا خیال پیدا ہوتا ہے، یہی فائدہ قبروں کی زیارت کا بھی ہے، نبی اکرم نے موت کو لذتوں کو مٹانے والی کہا یعنی موت کی یاد آدمی کے دل و دماغ کو دنیا کی لذتوں سے دور کردیتے ہیں، یا موت کے آتے ہی آدمی کا تعلق دنیا کی لذتوں اور نعمتوں سے خود بخود ختم ہوجاتا ہے، امام قرطبی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ یہ بڑا مختصر جملہ ہے، جو تذکیر و نصیحت میں بلیغ اور جامع ہے، کیونکہ جس نے صحیح معنوں میں موت کو یاد کیا تو اس سے اس پر دنیاوی لذت کر کری ہوجاتی ہے، اور مستقبل میں اس کی تمنا اور آرزو کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے، اور جن نعمتوں کے بارے میں وہ سوچتا تھا، اس میں بڑی کمی آجاتی ہے، لیکن غافل دل اور ٹھہری ہوئی طبیعتیں لمبے چوڑے وعظ و نصیحت اور تفنن کلام کی محتاج ہوتی ہیں، ورنہ حدیث رسول: لذتوں کو ختم کردینے والی چیز یعنی موت کو کثرت سے یاد کرو، اور آیت کریمہ: كل نفس ذائقة الموت ہر نفس کو موت کا مزا چکنا ہے (سورة الأنبياء: 35) ہی سامع کے لیے کافی ہے، اور دیکھنے والے کو مشغول کردینے والی ہے، نیز کہتے ہیں: موت کی یاد کے نتیجے میں اس دار فانی سے بےرغبتی کا شعور و احساس پیدا ہوتا ہے، اور ہر لحظہ باقی رہنے والی آخرت کی طرف توجہ ہوجاتی ہے، تو انسان دو حالات میں گھر کر رہ جاتا ہے، ایک تنگی اور وسعت کی حالت اور دوسری نعمت و ابتلاء کی حالت تو تنگی اور ابتلاء کی صورت میں موت کی یاد سے یہ صورت حال اس کے لیے آسان ہوجاتی ہے کہ یہ حالت ہمیشہ برقرار رہنے والی نہیں ہے، بلکہ موت اس سے زیادہ سخت ہے، اور نعمت اور وسعت کی حالت میں موت کی یاد اس کو دنیاوی نعمتوں اور وسعتوں سے دھوکہ کھانے اور اس سے سکون حاصل کرنے سے روک دیتی ہے، اور موت انسان کو ان چیزوں سے دور کردیتی ہے، موت کی کوئی معلوم عمر نہیں ہے، اور نہ اس کا زمانہ ہی معلوم ہے اور نہ اس کی بیماری ہی معلوم ہے، تو آدمی کو اس کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ ملاحظہ ہو: التذکرۃ بأحوال الموتیٰ وأمورالآخرۃ (الفریوائی )
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "The Messenger of Allah ﷺ said: Frequently remember the destroyer of pleasures meaning death." (Hasan)
Top