سنن ابنِ ماجہ - زہد کا بیان - حدیث نمبر 4274
حدیث نمبر: 4274
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ:‏‏‏‏ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ،‏‏‏‏ فَرَفَعَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَدَهُ فَلَطَمَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ تَقُولُ هَذَا وَفِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ إِلا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ سورة الزمر آية 68،‏‏‏‏ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ رَفَعَ رَأْسَهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ،‏‏‏‏ فَلَا أَدْرِي أَرَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلِي،‏‏‏‏ أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ،‏‏‏‏ وَمَنْ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى،‏‏‏‏ فَقَدْ كَذَبَ.
حشر کا بیان۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے مدینہ کے بازار میں کہا: اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو تمام لوگوں سے برگزیدہ بنایا، یہ سن کر ایک انصاری نے اس کو ایک طمانچہ مارا، اور کہا: تم ایسا کہتے ہو جب کہ اللہ کے رسول ﷺ ہمارے درمیان موجود ہیں؟ آپ ﷺ کے سامنے جب اس کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: ونفخ في الصور فصعق من في السموات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم نفخ فيه أخرى فإذا هم قيام ينظرون اور صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان والے سب بیہوش ہوجائیں گے، سوائے اس کے جس کو اللہ چاہے، پھر دوسرا صور پھونکا جائے گا تب وہ سب کھڑے ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوں گے (سورۃ الزمر: ٦٨ ) ، میں سب سے پہلے اپنا سر اٹھاؤں گا، تو دیکھوں گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) عرش کا ایک پایہ تھامے ہوئے ہیں، میں نہیں جانتا کہ انہوں نے مجھ سے پہلے سر اٹھایا، یا وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے مستثنیٰ کردیا ہے، اور جس نے یہ کہا: میں یونس بن متی سے بہتر ہوں تو اس نے غلط کہا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٥٠٧٦، ومصباح الزجاجة: ١٥٣١)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الفضائل ٤٢ (٢٣٧٣) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یونس (علیہ السلام) سے غلطی ہوئی تھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کردیا تھا، رسول اکرم کا مطلب یہ ہے کہ تمام انبیاء کی شان بڑی ہے اور نبوت اور رسالت کا مرتبہ سب کو حاصل ہے لہذا اپنی رائے سے ایک کو دوسرے پر فضیلت مت دو، بعضوں نے کہا کہ یہ حدیث پہلے کی ہے، جب آپ کو معلوم ہوا کہ آپ تمام انبیاء کے سردار ہیں اور انجیل مقدس میں مذکور ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے آپ کے بارے میں فرمایا کہ اس جہاں کا سردار آتا ہے، یا حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ایک نبی کو دوسرے نبی پر اس طرح فضیلت مت دو کہ دوسرے نبی کی تحقیر یا توہین نکلے کیونکہ کسی نبی کی تحقیر یا توہین کفر ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "A Jewish man said in the marketplace of AI- Madinah:By the One Who chose Musa above all of mankind. Ansari man raised his hand and slapped him. He said: How dare you say this when the Messenger of Allah ﷺ is among us.? " ention of that was made to the : Messenger of Allah ﷺ , and he said: Allah says: "And the Trumpet will be blown, and all who are in the heavens and all who are on the earth will swoon away, except him whom Allah wills. Then it will be blown a second time, and behold they will be standing, looking on (waiting)." I will be the first one to raise his head, and I will see Musa holding on to one of the pillars of the Throne, and I do not know whether he will have raised his head before me, or he will be one of those whom Allah exempts. And whoever says that I am better than Yunus bin Matta, he is lying." (Hasan)
Top