سنن ابنِ ماجہ - زہد کا بیان - حدیث نمبر 6386
حدیث نمبر: 776
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَزِيدُ بِهِ فِي الْحَسَنَاتِ؟قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عِنْدَ الْمَكَارِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ.
نماز کے لئے چلنا
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ گناہوں کو معاف کرتا اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے؟ ، صحابہ کرام ؓ نے کہا: جی ہاں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: دشواری و ناپسندیدگی کے باوجود پورا وضو کرنا، مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٤٠٤٦، ومصباح الزجاجة: ٢٩٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٣، ١٦، ٩٥) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: وضو کا پورا کرنا یہ ہے کہ سب اعضاء کو پانی پہنچائے کوئی مقام سوکھا نہ رہے، اور آداب و سنن کے ساتھ وضو کرے، اور مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانے کا یہ مطلب ہے کہ مسجد مکان سے دور ہو اور جماعت کے لئے وہاں جائے، جتنی مسجد زیادہ دور ہوگی اتنے ہی قدم زیادہ اٹھانے پڑیں گے، اور ہر قدم پر ثواب ملتا رہے گا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں مسجد میں بیٹھا رہنا بڑا ثواب ہے، دوسری حدیث میں ہے کہ انتظار میں برابر نماز کا ثواب ملتا رہے گا۔
Top