سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 115
حدیث نمبر: 115
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَال لِعَلِيٍّ:‏‏‏‏ أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ .
سیدنا علی مرتضیٰ ؓ کی فضیلت۔
سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے علی ؓ سے فرمایا: کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم میری طرف سے ایسے ہی رہو جیسے ہارون موسیٰ کی طرف سے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب ٩ (٣٧٠٦)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٤ (٢٤٠٤)، (تحفة الأشراف: ٣٨٤٠)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب ٢١ (٣٧٣١)، مسند احمد (١/١٧٠، ١٧٧، ٣/٣٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ ایک بڑی حدیث کا ٹکڑا ہے (غزوۂ تبوک کی تفصیلات دیکھئے)، بعض منافقوں نے علی ؓ کو بزدلی کا طعنہ دیا تھا کہ رسول اللہ تم کو بزدلی کے سبب مدینہ میں چھوڑ گئے، ان کو تکلیف ہوئی، رسول اللہ سے شکوہ کیا، تب آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی، یہ روایت بخاری اور مسلم میں بھی ہے، اور اس میں یہ لفظ زیادہ ہے: إلا أنه لا نبي بعدي یعنی اتنی بات ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں، یعنی جیسے ہارون (علیہ السلام) نبی تھے، اس حدیث سے نبی اکرم کے بعد علی ؓ کی خلافت پر استدلال صحیح نہیں کیونکہ ہارون موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد موسیٰ کے خلیفہ نہیں تھے بلکہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کی زندگی ہی میں انتقال کر گئے تھے۔
Sa’d bin Abu Waqqâs narrated from his father that the Prophet ﷺ said to ‘Ali (RA) : “Would it not please you to be to me as Hârun was to Musa?” (Sahih)
Top