سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 205
حدیث نمبر: 205
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا دَاعٍ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ فَاتُّبِعَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ لَهُ مِثْلَ أَوْزَارِ مَنِ اتَّبَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَيُّمَا دَاعٍ دَعَا إِلَى هُدًى فَاتُّبِعَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ لَهُ مِثْلَ أُجُورِ مَنِ اتَّبَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا .
جس نے اچھا یا برا رواج ڈالا
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے لوگوں کو کسی گمراہی کی طرف بلایا، اور لوگ اس کے پیچھے ہو لیے تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ہوگا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ہوگا، اور اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہوگی، اور جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگ اس کے ساتھ ہوگئے، تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والے کو اور اس سے اس کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہوگی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٨٥١، ومصباح الزجاجة: ٧٥)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٣٨ (٣٢٢٨)، سنن الدارمی/المقدمة ٤٤ (٥٣٠) (صحیح) (اس سند میں سعد بن سنان ضعیف ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: شرک و بدعت، شرع میں حرام و ناجائز چیزیں اور فسق و فجور کی ساری باتیں گمراہی میں داخل ہیں کہ اس کی طرف دعوت دینے والے پر اس کے متبعین کا بھی عذاب ہوگا، اور خود وہ اپنے گناہوں کی سزا بھی پائے گا، اور ہدایت میں توحید و اتباع سنت اور ساری سنن و واجبات و فرائض داخل ہیں، اس کی طرف دعوت دینے والے کو ان باتوں کے ماننے والوں کا ثواب ملے گا، اور خود اس کے اپنے اعمال حسنہ کا ثواب، اس لئے داعی الی اللہ کے لئے جہاں یہ اور اس طرح کی حدیث میں فضیلت ہے وہاں علمائے سوء اور دعاۃ باطل کے لئے سخت تنبیہ بھی۔
It was narrated from Anas bin Mâlik that the Messenger of Allah ﷺ said: “Every caller who invites people to misguidance and is followed, will have a burden of sin equal to that of those who follow him, without that detracting from their burden in the slightest. And every caller who invites people to true guidance and is followed, will have a reward equal to that of those who follow Mm, without that detracting from their reward in the slightest.’” (Hasan)
Top