سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 210
حدیث نمبر: 210
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي قَدْ أُمِيتَتْ بَعْدِي، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِ النَّاسِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنِ ابْتَدَعَ بِدْعَةً لَا يَرْضَاهَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ عَلَيْهِ مِثْلَ إِثْمِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَنْقُصُ مِنْ آثَامِ النَّاسِ شَيْئًا .
جس نے مردہ سنت کو زندہ کیا
عوف مزنی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے میری سنتوں میں سے کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد مردہ ہوچکی تھی تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا، اور ان کے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہوگی، اور جس نے کوئی ایسی بدعت ایجاد کی جسے اللہ اور اس کے رسول پسند نہیں کرتے ہیں تو اسے اتنا گناہ ہوگا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ہوگا، اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہوگی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح) (سند میں کثیر بن عبد اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن کثرت طرق سے یہ صحیح ہے کماتقدم )
وضاحت: ١ ؎: مردہ یعنی متروک سنتوں کو زندہ کرنے کا ثواب بہت ہے، اس حدیث میں مردہ سنتوں کے زندہ کرنے والوں کے لئے بشارت ہے، ساتھ ہی بدعات کو رواج دینے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کو جو وبال ہوگا اس کا بھی بیان ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو بدعتوں اور بدعتیوں سے محفوظ رکھے، آمین۔
Kathir bin ‘Abdullâh narrated from his father, that his grandfather said: “I heard the Messenger of Allah ﷺ say:‘Whoever revives a Sunnah of mine that dies out after I am gone, he will have a reward equivalent to that of those among the people who act upon it, without that detracting from their reward in the slightest.Whoever introduces an innovation (Bid’ah) with which Allah and His Messenger are not pleased, he will have a (burden o sin equivalent to that of those among the people who act upon it, without that detracting from their sins in the slightest.’” (Da’if)
Top