سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 221
حدیث نمبر: 221
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ الْخَيْرُ عَادَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّرُّ لَجَاجَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ .
علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
معاویہ بن ابی سفیان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خیر (بھلائی) انسان کی فطری عادت ہے، اور شر (برائی) نفس کی خصومت ہے، اللہ تعالیٰ جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے دین میں بصیرت و تفقہ عطاء کرتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١١٤٥٣، ومصباح الزجاجة: ٨٢) (حسن) (نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: ٦٥١ )
وضاحت: ١ ؎: انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ خیر اور بھلائی کی عادت ڈالے، اور شر و فساد سے اپنے آپ کو طاقت بھر دور رکھے، اور فقہ سے مراد کتاب و سنت کا فہم ہے، اختلافی مسائل میں دلائل کے ساتھ متعارض احادیث میں تطبیق دے، اور دلائل کی بناء پر راجح اور مرجوح کو الگ الگ کرے، اور سنت رسول اللہ کو آرائے رجال، اور قیل و قال پر مقدم رکھے، اور مسئلہ میں دلائل شرعیہ کا تابع رہے، اور کتاب و سنت پر مکمل طور پر عمل کرے، محدثین سے مروی ہے فقه الرجل بصيرته بالحديث یعنی آدمی کی فقہ یہ ہے کہ حدیث میں بصیرت حاصل کرے، اور متعارف فقہ میں سے ہر مسئلہ کو کتاب و سنت پر پیش کرے، جو دین کے موافق ہو اسے قبول کرے، اور جو دین کے خلاف ہو اس کو دور کرے، یہی دین کا طریقہ ہے، لیکن سنت سے نابلد اور دینی بصیرت سے غافل لوگوں پر یہ بہت شاق گزرتا ہے۔
It was narrated that Yunus bin Maisarah bin Halbas said: “I heard Mu’awiyah bin Abu Sufyn narrating that the Messenger of Allah ﷺ said: ‘Goodness is a (natural) habit while evil is a stubbornness (constant prodding from Satan). When Allah wills good for a person, He causes him to understand there ligion.’. (Hasan)
Top