سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 224
حدیث نمبر: 224
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ كَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَاللُّؤْلُؤَ، ‏‏‏‏‏‏وَالذَّهَبَ .
علمائ (کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: علم دین حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اور نااہلوں و ناقدروں کو علم سکھانے والا سور کے گلے میں جواہر، موتی اور سونے کا ہار پہنانے والے کی طرح ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٤٧٠، ومصباح الزجاجة: ٨٣) (ضعیف جدًا) (اس کی سند میں حفص بن سلیمان البزار ضعیف بلکہ متروک الحدیث راوی ہے، اس لئے اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا ٹکڑا: طلب العلم فريضة على كل مسلم طرق و شواہد کی بناء پر صحیح ہے، اور دوسرا ٹکڑا: وواضع العلم عند غير أهله کمقلد الخنازير الجوهر واللؤلؤ والذهب ضعیف ہے کیونکہ اس کاراوی حفص ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: ٢١٨ ا لضعیفہ: ٢١٦ )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ ہر مسلمان پر دین کے وہ مسائل سیکھنا فرض ہے جو ضروری ہیں، مثلا عقیدہ، نماز، روزہ کے مسائل یا اس سے مراد یہ ہے کہ جس مسلمان کو کوئی مسئلہ در پیش ہو تو ضروری ہے کہ اس کے بارے میں علماء سے پوچھے، ورنہ طلب علم فرض کفایہ ہے، اگر کچھ لوگ اس کو حاصل کرلیں تو باقی افراد عند اللہ ماخوذ نہ ہوں گے، اور اگر سبھی علم دین سیکھنا چھوڑ دیں تو سب گنہگار ہوں گے، امام بیہقی اپنی کتاب المدخل إلی السنن میں کہتے ہیں کہ شاید اس سے مراد یہ ہے کہ وہ علم سیکھنا فرض ہے جس کا جہل کسی بالغ کو درست نہیں، یا وہ علم مراد ہے جس کی ضرورت اس مسلمان کو ہو مثلاً تاجر کو خریدو فروخت کے احکام و مسائل کی، اور غازی کو جہاد کے احکام و مسائل کی یا یہ کہ ہر مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض عین ہے، مگر جب کچھ لوگ جن کے علم سے سب کو کفایت ہو تحصیل علم میں مشغول ہوں تو باقی لوگ ترک طلب کے سبب ماخوذ نہ ہوں گے، پھر ابن مبارک کا یہ قول نقل کیا کہ ان سے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اس سے مراد یہ ہے کہ جب کسی مسلمان کو کسی مسئلہ کی ضرورت پڑے تو کسی عالم سے پوچھ لینا ضروری ہے تاکہ اس کا علم حاصل ہو، اور اس کی طرف اشارہ آیت: فاسألوا أهل الذکر میں ہے۔
It was narrated that Anas bin Mâlik said: “Seeking knowledge is a duty upon every Muslim, and he who imparts knowledge to those who do not deserve it, is like one who puts a necklace of jewels, pearls and gold around the neck of swines.” (Da’if)
Top