سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 262
حدیث نمبر: 262
حدثنا أبو مروان العثماني محمد بن عثمان حدثنا إبراهيم بن سعد عن الزهري عن عبد الرحمن بن هرمز الأعرج أنه سمع أبا هريرة يقول والله لولا آيتان في كتاب الله تعالى ما حدثت عنه- يعني عن النبي صلى الله عليه وسلم- شيئا أبدا لولا قول الله: ‏‏‏‏إن الذين يكتمون ما أنزل الله من الكتاب‏‏‏‏ إلى آخر الآيتين.
علم چھپانے کی برائی میں
ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں اللہ کی قسم! اگر قرآن کریم کی دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں نبی اکرم ﷺ سے کبھی بھی کوئی نہ حدیث بیان کرتا، اور دو آیتیں یہ ہیں: إن الذين يکتمون ما أنزل الله من الکتاب إلى آخر الآيتين بیشک جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے بدلہ میں معمولی قیمت لیتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ نہ تو ان سے بات کرے گا اور نہ ہی ان کو معاف کرے گا، اور ان کو سخت عذاب پہنچے گا، یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے خرید لیا اور عذاب کو مغفرت کے بدلے، پس وہ کیا ہی صبر کرنے والے ہیں جہنم پر (سورة البقرة: 174-175) ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم ٤٢ (١١٨)، المزارعة ٢١ (٢٣٥٠)، الاعتصام ٢٢ (٧٣٥٤)، صحیح مسلم/الفضائل ٣٥ (٢٤٩٢)، سنن النسائی/الکبری (٥٨٧٨)، (تحفة الأشراف: ١٣٩٥٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٤٠، ٢٧٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: آیت کا سیاق یہ ہے: إن الذين يکتمون ما أنزل الله من الکتاب ويشترون به ثمنا قليلا أولئك ما يأکلون في بطونهم إلا النار ولا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم (١٧٤) أولئك الذين اشتروا الضلالة بالهدى والعذاب بالمغفرة فمآ أصبرهم على النار (١٧٥) (سورة البقرة: 174-175)، یہ آیات اگرچہ یہود کے متعلق ہیں، جنہوں نے نبی اکرم کی توراۃ میں موجود صفات چھپا لیں، مگر قرآن کے عمومی سیاق کا حکم شریعت کے احکام کو چھپانے والوں کو شامل ہے، علماء کے یہاں مشہور قاعدہ ہے: العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب یعنی: اصل اعتبار الفاظ کے عموم سے استدلال کا ہے، سبب نزول سے وہ خاص نہیں ہے۔
It was narrated that ‘AbdurRahmân bin Hurmuz Al-A’raj heard Abu Hurairah (RA) say: “By Allah, were it not for two Verses in the Book of Allah, I would never have narrated anything from him, meaning from the Prophet ﷺ were it not for the Words of Allah: Verily, those who conceal what Allah has sent down of the Book, and purchase a small gain therewith (of worldly things), they eat into their bellies nothing but fire. Allah will not speak to them on the Day of Resurrection, nor purify them, and theirs will be a painful torment. Those are they who have purchased error at the price of guidance, and torment at the price of forgiveness. So how bold they are (for evil deeds which will push them) to the Fire. (Sahih)
Top