سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 90
حدیث نمبر: 90
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْثَوْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِخَطِيئَةٍ يَعْمَلُهَا.
تقدیر کے بیان میں۔
ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عمر کو نیکی کے سوا کوئی چیز نہیں بڑھاتی ١ ؎، اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں بدلتی ہے ٢ ؎، اور آدمی گناہوں کے ارتکاب کے سبب رزق سے محروم کردیا جاتا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٢٠٩٣، ومصباح الزجاجة: ٣٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٥٠٢، ٥/٢٧٧) (حسن) (حدیث کے آخری ٹکڑے: وإن الرجل ليحرم الرزق بخطيئة يعملها یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: ١٥٤ ، یہ حدیث آگے ( ٤٠٢٢ ) نمبر پر آرہی ہے )
وضاحت: ١ ؎: یعنی نیکی سے عمر میں برکت ہوتی ہے، اور وہ ضائع ہونے سے محفوظ رہتی ہے، یا نیکی کا ثواب مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: والباقيات الصالحات خير عند ربک ثوابا وخير أملا اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ازروئے ثواب اور آئندہ کی اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں (سورۃ الکہف: ٤٦ ) تو گویا عمر بڑھ گئی یا لوح محفوظ میں جو عمر لکھی تھی اس سے زیادہ ہوجاتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: يمحو الله ما يشاء ويثبت یعنی: اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے اور جو چاہے ثابت رکھے (سورۃ الرعد: ٣٩ )، یا ملک الموت نے جو عمر اس کی معلوم کی تھی اس سے بڑھ جاتی ہے، اگرچہ علم الہی میں جو تھی وہی رہتی ہے، اس لئے کہ علم الہی میں موجود چیز کا اس سے پیچھے رہ جانا محال ہے۔ ٢ ؎: تقدیر کو دعا کے سوا ... الخ یعنی مصائب اور بلیات جن سے آدمی ڈرتا ہے دعا سے دور ہوجاتی ہیں، اور مجازاً ان بلاؤں کو تقدیر فرمایا، دعا سے جو مصیبت تقدیر میں لکھی ہے آتی ہے مگر سہل ہوجاتی ہے، اور صبر کی توفیق عنایت ہوتی ہے، اس سے وہ آسان ہوجاتی ہے تو گویا وہ مصیب لوٹ گئی۔
It was narrated that Thawban said: “The Messenger of Allah ﷺ said: ‘Nothing extends one’s life span but righteousness, nothing averts the Divine Decree but supplication, and nothing deprives a man of provision but the sin that he conmijts’” (Da’if)
Top