سنن ابنِ ماجہ - شکار کا بیان - حدیث نمبر 3243
حدیث نمبر: 3241
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِضَبٍّ مَشْوِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقُرِّبَ إِلَيْهِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ لِيَأْكُلَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ مَنْ حَضَرَهُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ فَرَفَعَ يَدَهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ خَالِدٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَحَرَامٌ الضَّبُّ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَهْوَى خَالِدٌ إِلَى الضَّبِّ فَأَكَلَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ.
خرگوش کا بیان
خالد بن ولید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک بھنی ہوئی ضب (گوہ) لائی گئی، اور آپ کو پیش کی گئی تو آپ ﷺ نے کھانے کے لیے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا ١ ؎، تو وہاں موجود ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ضب (گوہ) کا گوشت ہے (یہ سن کر) آپ نے اس سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، خالد ؓ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ضب (گوہ) حرام ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، لیکن وہ میرے علاقہ میں نہیں ہوتی اس لیے میں اس سے گھن محسوس کرتا ہوں ، (یہ سن کر) خالد ؓ نے ضب (گوہ) کی طرف ہاتھ بڑھا کر اس کو کھایا، اور رسول اللہ ﷺ انہیں دیکھ رہے تھے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأطعمة ١٠ (٥٣٩١)، ١٤ (٥٤٠٠)، الذبائح ٣٣ (٥٥٣٧)، صحیح مسلم/الذبائح ٧ (١٩٤٦)، سنن ابی داود/الأطعمة ٢٨ (٣٧٩٤)، سنن النسائی/الصید والذبائح ٢٦ (٤٣٢١)، (تحفة الأشراف: ٣٥٠٤)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان ٤ (١٠)، مسند احمد (٤/٨٨، ٨٩)، سنن الدارمی/الصید ٨ (٢٠٦٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں یونس نے زہری سے مزید یہ الفاظ نقل کیے ہیں کم ہی ایسا ہوتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کسی کھانے کو اپنے ہاتھ میں لیتے یہاں تک کہ آپ کو اس کے بارے میں بتادیا جاتا، اسحاق بن راہویہ اور بیہقی نے شعب الإیمان میں عمر ؓ سے یہ نقل کیا ہے کہ ایک اعرابی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آپ کو ہدیہ دینے کے لیے ایک خرگوش لے کر حاضر ہوا اور آپ ہدیہ کا کھانا اس وقت تک نہ کھاتے تھے جب تک کہ صاحب ہدیہ کو اس کے کھانے کا حکم نہ دیتے، جب وہ کھا لیتا تو آپ بھی کھاتے، ایسا اس واسطے کرتے تھے کہ خیبر میں آپ کے پاس (مسموم) بھنی بکری یہودی عورت نے پیش کی تھی (اور اس سے آپ متاثر ہوگئے تھے تو بعد میں احتیاطی تدبیر کے طور پر ہدیہ دینے والے سے کھانے کی ابتداء کراتے تاکہ کسی سازش کا خطرہ نہ رہ جائے) (حافظ ابن حجر نے اس حدیث کی سند کو حسن کہا ہے) ٢ ؎: صحیح بخاری کی روایت میں یہ تفصیل ہے کہ خالد بن ولید نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ ؓ کے گھر گئے، اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ میمونہ ؓ نے ہی نبی اکرم ﷺ کو یہ بتایا تھا کہ یہ ضب (گوہ) کا گوشت ہے، اور صحیح بخاری کے کتاب الأطعمہ میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ضب (گوہ) نہ کھا کر پنیر کھائی اور دودھ پیا۔ اس حدیث میں آپ کے گھن اور کراہت کا سبب یہ ہے کہ آپ کے علاقہ میں ضب (گوہ) نہیں پائی جاتی تھی، ایک دوسری روایت میں ہے کہ ضب (گوہ) کا گوشت میں نے کبھی نہیں کھایا، حافظ ابن حجر حدیث کی تشریح کرتے ہوئے حدیث میں وارد بأرض قومي کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قوم سے مراد قریش ہیں، تو ضب (گوہ) کے نہ پائے جانے کا معاملہ مکہ اور اس کے ارد گرد کے علاقہ سے متعلق ہوگا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ حجاز کے دوسرے علاقے میں ضب (گوہ) موجود ہی نہ ہو صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ مدینہ میں ایک دلہا نے ہمیں دعوت ولیمہ دی اور ہمارے سامنے تیرہ ضب (گوہ) پیش کیے تو کسی نے کھایا اور کسی نے نہیں کھایا، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ علاقہ حجاز میں ضب (گوہ) بکثرت پائی جاتی ہے، اس حدیث میں صرف خالد ؓ کے بارے میں ہے کہ انہوں نے ضب (گوہ) کا گوشت کھایا، صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے لوگوں سے کہا کہ تم ضب (گوہ) کا گوشت کھاؤ تو فضل بن عباس، خالد اور مذکورہ عورت نے کھایا، شعبی نے ابن عمر ؓ سے نقل کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان لوگوں سے فرمایا: ضب (گوہ) کھاؤ اور کھلاؤ، اس لیے کہ یہ حلال ہے یا فرمایا کوئی حرج نہیں، لیکن یہ میری خوراک نہیں، ان تصریحات سے پتہ چلا نبی اکرم ﷺ نے ضب (گوہ) کا گوشت صرف اس واسطے نہ کھایا کہ آپ کو اس کے کھانے کی سابقہ عادت نہ تھی۔ (الفریوائی )
It was narrated that Anas bin Malik (RA) said: We passed by Marr Az-Zahran and startled a rabbit. They chased it but got tired, so I chased it and caught it I brought it to Abu Talhah who slaughtered it and sent its rump and thigh to the Prophet, who accepted it.
Top