سنن ابنِ ماجہ - صدقات کا بیان - حدیث نمبر 2432
حدیث نمبر: 2432
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ حُمَيْدٍ الضَّبِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق الْهُنَائِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الرَّجُلُ مِنَّا يُقْرِضُ أَخَاهُ الْمَالَ فَيُهْدِي لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أَقْرَضَ أَحَدُكُمْ قَرْضًا فَأَهْدَى لَهُ أَوْ حَمَلَهُ عَلَى الدَّابَّةِ فَلَا يَرْكَبْهَا وَلَا يَقْبَلْهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ جَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ قَبْلَ ذَلِكَ.
قرض دینے کی فضیلت
یحییٰ بن ابی اسحاق ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے پوچھا: ہم میں سے ایک شخص اپنے مسلمان بھائی کو مال قرض دیتا ہے، پھر قرض لینے والا اس کو تحفہ بھیجتا ہے تو یہ عمل کیسا ہے؟ کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: تم میں سے جب کوئی کسی کو قرض دے، پھر وہ اس کو تحفہ دے یا اسے اپنے جانور پر سوار کرے، تو وہ سوار نہ ہو اور نہ تحفہ قبول کرے، ہاں، اگر ان کے درمیان پہلے سے ایسا ہوتا رہا ہو تو ٹھیک ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٦٥٥، ومصباح الزجاجة: ٨٥٥) (ضعیف) (سند میں عتبہ بن حمید الضبی ضعیف ہیں، اور یحییٰ بن أبی اسحاق الہنائی مجہول الحال، تراجع الألبانی: رقم: ٣٢٩ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی قرض دینے سے پہلے بھی اس کے پاس سے تحفہ آیا کرتا ہو، یا وہ سواری دیا کرتا ہو تو اب بھی اس کا قبول کرنا درست ہے اور جو قرض سے پہلے اس کی عادت نہ تھی تو یقیناً اس کا سبب قرض ہوگا اور ہماری شریعت میں قرض دے کر منفعت اٹھانا درست نہیں، اور بخاری نے تاریخ میں انس ؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم نے فرمایا: جب کوئی کسی کو قرض دے تو اس کا تحفہ نہ لے، اور بیہقی نے سنن کبری میں ابن مسعود، ابی بن کعب، عبد اللہ بن سلام اور ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ ان سبھوں نے کہا: جس قرض سے منفعت ہو وہ سود ہے یعنی سود کی قسموں میں سے ایک قسم ہے، ان سب احادیث و آثار سے یہ معلوم ہوا کہ ہمارے زمانہ میں جو قرض دے کر اس پر شرح فیصد سے منفعت کی شرط ٹھہراتے ہیں مثلاً سات روپیہ فی صد یا دس روپیہ فی صد، یہ ربا (سود) ہے اور حرام ہے، اور تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے اور اس صورت میں بینک اور دوسرے کاروباری ادارے جو سودی نظام چلاتے ہیں ان سے سودی تعامل اور کاروبار بالکل حرام ہے۔
It was narrated that Yahya bin Abu Ishaq Al-Hunai said: "I asked Anas bin Malik (RA): What if a man gives his brother a loan, then (the borrower) gives him a gift? The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone of you borrows something then he gives (the lender) a gift or gives him a ride on his riding-beast, he should not accept the gift or the ride, unless they used to treat each other in that manner beforehand.
Top