سنن ابنِ ماجہ - طب کا بیان - حدیث نمبر 3512
حدیث نمبر: 3512
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ،‏‏‏‏ وَمِسْعَرٍ،‏‏‏‏ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَمَرَهَا أَنْ تَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ.
نظر کا دم کرنا۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے انہیں نظر بد لگ جانے پر دم کرنے کا حکم دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطب ٣٥ (٥٧٣٨)، صحیح مسلم/السلام ٢١ (٢١٩٥)، (تحفة الأشراف: ١٦١٩٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٦٣، ١٣٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: امام شوکانی الدرر البہیۃ میں کہتے ہیں کہ جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں، نواب صدیق حسن الرروضۃ الندیۃ میں فرماتے ہیں کہ دم کرنے (جھاڑ پھونک) میں کچھ حرج نہیں اور شرعی قواعد اس سے مانع نہیں ہیں، بشرطیکہ اس میں شرک نہ ہوں، اور بالخصوص جب وہ قرآن یا حدیث سے ہو یا ان دونوں کے مشابہ اللہ تعالیٰ سے عاجزی اور گڑگڑانے والی دعائیں تو یہ جائز ہے، اور جن احادیث میں دم (جھاڑ پھونک) تعویذ اور تِوَلہ (یعنی وہ منتر جو عورت کو اس کے شوہر کے نزدیک پسندیدہ بنا دے، اور جو جادو وغیرہ کے ذریعے سے کیا جاتا ہے) سے ممانعت ہے، وہ شرک کے مضامین پر محمول ہیں یا اسباب پر زیادہ بھروسہ کرنا، اس طرح سے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے غافل ہوجائے، اور شاہ ولی اللہ دہلوی المسوی شرح الموطأ میں فرماتے ہیں کہ جھاڑ پھونک کے بارے میں احادیث کا اختلاف ہے، ان میں جمع و تطبیق کی صورت یہ ہوگی کہ ان کو مختلف احوال پر محمول کیا جائے گا، تو ممنوع جھاڑ پھونک وہ ہے جس میں شرک ہے، یا جس میں بدمعاش شیطانوں کا ذکر ہوتا ہے، یا جو غیرعربی زبان میں ہوتے ہیں اور جن کا معنی معلوم نہیں ہوتا، اور شاید کہ اس میں جادو یا کفر موجود ہو، اور جو دم قرآن یا اللہ کے ذکر پر مشتمل ہو، وہ مستحب ہے۔ (الروضۃ الندیۃ ٣ /١٥٨ )
It was narrated from Aisha (RA) that the Prophet ﷺ commanded her to recite Ruqyah to treat the evil eye. (Sahih)
Top