سنن ابنِ ماجہ - طب کا بیان - حدیث نمبر 3539
حدیث نمبر: 3539
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ،‏‏‏‏ عَنْ سِمَاكٍ،‏‏‏‏ عَنْ عِكْرِمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ،‏‏‏‏ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ.
نیک فال لینا پسندیدہ ہے اور بدفال لینا ناپسندیدہ ہے۔
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: چھوت چھات ١ ؎ اور بدشگونی کوئی چیز نہیں ہے، اسی طرح الو اور ماہ صفر کی نحوست کوئی چیز نہیں ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٦١٢٦، ومصباح الزجاجة: ١٢٣٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٦٩، ٣٢٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: چھوت چھات یعنی بیماری خود سے متعدی نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر سے ہوتا ہے، البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے، الو کو دن میں دکھائی نہیں دیتا ہے، تو وہ رات کو نکلتا ہے، اور اکثر ویرانوں میں رہتا ہے، عرب لوگ اس کو منحوس جانتے تھے، اور بعض یہ سمجھتے تھے کہ مقتول کی روح الو بن کر پکارتی پھرتی ہے، جب اس کا بدلہ لے لیا جاتا ہے تو وہ اڑ جاتا ہے، رسول اکرم نے اس خیال کو باطل قرار دیا، اسی طرح صفر کے مہینے کو عوام اب تک منحوس جانتے ہیں، صفر کے مہینے کے پہلے تیرہ دن جس میں رسول اکرم بیمار ہوئے تھے ان ایام کو تیرہ تیزی کہتے ہیں، ان میں عورتیں کوئی بڑا کام جیسے شادی بیاہ وغیرہ کرنے نہیں دیتیں، یہ بھی لغو ہے، صفر کا مہینہ اور مہینوں کی طرح ہے، کچھ فرق نہیں ہے۔
It was narrated from Ibn Abbas that the Messenger of Allah ﷺ said: "There is no Adwa no omen, no Hamah, and no Safar."
Top