سنن ابنِ ماجہ - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 2056
حدیث نمبر: 2056
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ جَمِيلَةَ بِنْتَ سَلُولَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَعْتِبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا خُلُقٍ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ لَا أُطِيقُهُ بُغْضًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهَا حَدِيقَتَهُ وَلَا يَزْدَادَ.
خلع کے بدلے خاوند دیا گیا مال واپس لے سکتا ہے۔
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جمیلہ بنت سلول ؓ نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کی قسم میں (اپنے شوہر) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر (شوہر کی ناشکری) کو ناپسند کرتی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں، تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا: کیا ان کا دیا ہوا باغ واپس لوٹا دو گی ؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا باغ لے لیں، اور زیادہ نہ لیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٦٢٠٥، ومصباح الزجاجة: ٦٢٠٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق ١٢ (٥٢٧٣، ٥٢٧٤)، سنن ابی داود/الطلاق ١٨ (٢٢٢٨٩)، سنن الترمذی/الطلاق ١٠ (١١٨٥)، سنن النسائی/الطلاق ٣٤ (٣٤٩٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: صحیح سند سے دارقطنی کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ ثابت نے مہر میں اس کو ایک باغ دیا تھا، آپ نے فرمایا: تم اس کا باغ واپس کردیتی ہو جو اس نے تم کو دیا ہے؟ تو انہوں کہا: ہاں، باغ بھی دیتی ہوں اور کچھ زیادہ بھی دیتی ہوں، آپ نے فرمایا: زیادہ نہیں، صرف باغ لوٹا دو، اس نے کہا: بہت اچھا۔ معلوم ہوا کہ شوہر نے جو بیوی کو دیا خلع کے بدلے اس سے زیادہ لینا جائز نہیں، علی، طاؤس، عطاء، زہری، ابوحنیفہ، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ اور جمہور کہتے ہیں کہ اس سے زیادہ بھی لینا جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فلا جناح عليهما فيما افتدت به، اور یہ عام ہے، قلیل اور کثیر دونوں کو شامل ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں سے اس کی تخصیص ہوجاتی ہے۔
It was narrated from Ibn Abbas that jamilah bint Salul came to the Prophet ﷺ and said: "By Allah, I do not find any fault with Thabit regarding his religion nor his behavior, but I hate disbelief after becoming Muslim and I cannot stand him." The Prophet ﷺ said to her: "Will you give him back his garden?" She said: "Yes." So the Messenger of Allah ﷺ told him to take back his garden from her and no more than that. (Sahih)
Top