سنن ابنِ ماجہ - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 2060
حدیث نمبر: 2060
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا آلَى لِأَنَّ زَيْنَبَ رَدَّتْ عَلَيْهِ هَدِيَّتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ لَقَدْ أَقْمَأَتْكَ فَغَضِبَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَآلَى مِنْهُنَّ.
ایلاء کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایلاء کیا، اس لیے کہ ام المؤمنین زینب ؓ نے آپ کا بھیجا ہوا ہدیہ واپس کردیا تھا، ام المؤمنین عائشہ ؓ نے کہا: زینب نے آپ کی بےقدری کی ہے، یہ سن کر آپ غصہ ہوئے اور ان سب سے ایلاء کرلیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٨٩٠، ومصباح الزجاجة: ٧٢٨) (ضعیف) (سند میں حارثہ بن محمد بن ابی الرجال ضعیف ہیں )
وضاحت: ١ ؎: نبی اکرم کو رنج و ملال ہوا، ایک روایت میں ہے کہ آپ کے پاس کہیں سے ہدیہ آیا، آپ نے سب بیویوں کو اس میں سے حصے بھیجے، زینب ؓ نے وہ حصہ واپس کردیا، آپ نے اور زیادہ کر کے بھیجا جب بھی پھیر دیا، تب آپ غصہ ہوئے، اور قسم کھائی کہ میں تم سب کے پاس ایک مہینہ تک نہ آؤں گا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے جانور ذبح کیا تھا، اس کا گوشت سب بیویوں کو بھیجا جب انہوں نے نہ لیا تو اس وقت آپ کو غصہ آیا۔ اور بعضوں نے کہا: ایلاء کا سبب یہ نہ تھا بلکہ آپ کی بیویاں آپ سے خرچ مانگتی تھیں، اور تقاضا کرتی تھیں، چناچہ ابوبکر و عمر ؓ آئے، انہوں نے اپنی اپنی بیٹیوں کو ڈانٹا، اس وقت آپ نے ایلاء کیا، پھر یہ آیت تخییر اتری۔ واللہ اعلم
It was narrated from Aisha (RA) that the Messenger of Allah ﷺ Swore to keep away from his wives, because Zainab had sent back his gift and Aisha (RA) said: "She has disgraced you." He became angry and Swore to keep away from them. (Daif)
Top