سنن ابنِ ماجہ - غلام آزاد کرنے کا بیان۔ - حدیث نمبر 2517
حدیث نمبر: 2517
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏ وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ كُنَّا نَبِيعُ سَرَارِيَّنَا وَأُمَّهَاتِ أَوْلَادِنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا حَيٌّ لَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا.
ام ولد کا بیان
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ اپنی لونڈیاں اور امہات الاولاد بیچا کرتے تھے، اور نبی اکرم ﷺ ہمارے درمیان زندہ تھے، اور ہم اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٢٨٣٥، ومصباح الزجاجة: ٨٩٣)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/العتق ٨ (٣٩٥٤)، مسند احمد (٣/٣٢١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: امہات الاولاد: وہ لونڈیاں جن کے بطن سے آقا (مالک) کی اولاد ہوچکی ہو۔ ابوداود کی روایت میں یہ زیادتی موجود ہے کہ عمر ؓ نے اپنے دور خلافت میں ام ولد کے بیچنے سے منع فرما دیا، تو صحابہ کرام ؓ اس سے رک گئے، نیز اس حدیث کا جواب علماء نے یوں دیا ہے کہ جابر ؓ کو نسخ کی خبر نہیں ہوئی، پہلے ام ولد کی بیع جائز رہی ہوگی پھر آپ نے اس سے منع کیا ہوگا، اور دلیل اس کی یہ ہے کہ عمر ؓ نے اس سے منع کیا، جیسے جابر ؓ نے متعہ کے باب میں بھی ایسی ہی روایت کی ہے کہ ہم متعہ کرتے رہے، نبی کریم اور ابوبکر اور عمر ؓ کے شروع خلافت میں، پھر عمر ؓ نے اس سے منع کیا، حالانکہ متعہ کی حلت بالاجماع منسوخ ہے، اور جابر ؓ کو اس کے نسخ کی اطلاع نہیں ہوئی، اسی طرح اس ممانعت کی بھی ان کو خبر نہیں ہوئی ہوگی۔
Jabir bin Abdullah was heard to say: "We used to sell our slave women and the mothers of our children (Umahat Awladina) when the Prophet ﷺ was still living among us, and we did not see anything wrong with that."
Top