سنن ابنِ ماجہ - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 3930
حدیث نمبر: 3930
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ السُّمَيْطِ بْنِ السَّمِيرِ،‏‏‏‏ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَتَى نَافِعُ بْنُ الْأَزْرَقِ وَأَصْحَابُهُ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَلَكْتَ يَا عِمْرَانُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا هَلَكْتُ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا الَّذِي أَهْلَكَنِي؟ قَالُوا:‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ:‏‏‏‏ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ سورة الأنفال آية 39،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَدْ قَاتَلْنَاهُمْ حَتَّى نَفَيْنَاهُمْ فَكَانَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ،‏‏‏‏ إِنْ شِئْتُمْ حَدَّثْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ وَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ بَعَثَ جَيْشًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا لَقُوهُمْ قَاتَلُوهُمْ قِتَالًا شَدِيدًا،‏‏‏‏ فَمَنَحُوهُمْ أَكْتَافَهُمْ،‏‏‏‏ فَحَمَلَ رَجُلٌ مِنْ لُحْمَتِي عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بِالرُّمْحِ،‏‏‏‏ فَلَمَّا غَشِيَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنِّي مُسْلِمٌ،‏‏‏‏ فَطَعَنَهُ فَقَتَلَهُ،‏‏‏‏ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ هَلَكْتُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَمَا الَّذِي صَنَعْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ،‏‏‏‏ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ،‏‏‏‏ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَهَلَّا شَقَقْتَ عَنْ بَطْنِهِ فَعَلِمْتَ مَا فِي قَلْبِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ لَوْ شَقَقْتُ بَطْنَهُ لَكُنْتُ أَعْلَمُ مَا فِي قَلْبِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَلَا أَنْتَ قَبِلْتَ مَا تَكَلَّمَ بِهِ،‏‏‏‏ وَلَا أَنْتَ تَعْلَمُ مَا فِي قَلْبِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى مَاتَ،‏‏‏‏ فَدَفَنَّاهُ فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ لَعَلَّ عَدُوًّا نَبَشَهُ،‏‏‏‏ فَدَفَنَّاهُ ثُمَّ أَمَرْنَا غِلْمَانَنَا يَحْرُسُونَهُ،‏‏‏‏ فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ،‏‏‏‏ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ لَعَلَّ الْغِلْمَانَ نَعَسُوا،‏‏‏‏ فَدَفَنَّاهُ ثُمَّ حَرَسْنَاهُ بِأَنْفُسِنَا،‏‏‏‏ فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ،‏‏‏‏ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بَعْضِ تِلْكَ الشِّعَابِ.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ حَفْصٍ الْأَيْلِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ السُّمَيْطِ،‏‏‏‏ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ،‏‏‏‏ فَحَمَلَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ،‏‏‏‏ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ:‏‏‏‏ فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ،‏‏‏‏ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْأَرْضَ لَتَقْبَلُ مَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْهُ،‏‏‏‏ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَحَبَّ أَنْ يُرِيَكُمْ تَعْظِيمَ حُرْمَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.
لا الہ الا اللہ کہنے والوں سے ہاتھ روکنا
عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ نافع بن ازرق اور ان کے اصحاب (و تلامیذ) آئے، اور کہنے لگے: عمران! آپ ہلاک و برباد ہوگئے! عمران ؓ نے کہا: میں ہلاک نہیں ہوا، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ ضرور ہلاک ہوگئے، تو انہوں نے کہا: آخر کس چیز نے مجھے ہلاک کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وقاتلوهم حتى لا تکون فتنة ويكون الدين كله لله کافروں و مشرکوں سے قتال کرو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی شرک) باقی نہ رہے، اور دین پورا کا پورا اللہ کا ہوجائے (سورة الأنفال: 39) ، عمران ؓ نے کہا: ہم نے کفار سے اسی طرح لڑائی کی یہاں تک کہ ہم نے ان کو وطن سے باہر نکال دیا، اور دین پورا کا پورا اللہ کا ہوگیا، اگر تم چاہو تو میں تم سے ایک حدیث بیان کروں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے، ان لوگوں نے کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟ کہا: ہاں، میں نے خود رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، میں آپ کے ساتھ موجود تھا، اور آپ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکین کے مقابلے کے لیے بھیجا تھا، جب ان کی مڈبھیڑ مشرکوں سے ہوئی، تو انہوں نے ان سے ڈٹ کر جنگ کی، آخر کار مشرکین نے اپنے کندھے ہماری جانب کر دئیے (یعنی ہار کر بھاگ نکلے) ، میرے ایک رشتہ دار نے مشرکین کا تعاقب کر کے ایک مشرک پر نیزے سے حملہ کیا، جب اس کو پکڑ لیا، (اور کافر نے اپنے آپ کو خطرہ میں دیکھا) تو اس نے أشهد أن لا إله إلا الله کہہ کر اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا، لیکن اس نے اسے برچھی سے مار کر قتل کردیا، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ہلاک اور برباد ہوگیا، آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے کیا کیا ؟، ایک بار یا دو بار کہا، اس نے آپ ﷺ سے اپنا وہ واقعہ بتایا جو اس نے کیا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم نے اس کا پیٹ کیوں نہیں پھاڑا کہ جان لیتے اس کے دل میں کیا ہے ؟، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر میں اس کا پیٹ پھاڑ دیتا تو کیا میں جان لیتا کہ اس کے دل میں کیا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے نہ تو اس کی بات قبول کی، اور نہ تمہیں اس کی دلی حالت معلوم تھی ١ ؎۔ عمران ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس کے متعلق خاموش رہے، پھر وہ کچھ ہی دن زندہ رہ کر مرگیا، ہم نے اسے دفن کیا، لیکن صبح کو اس کی لاش قبر کے باہر پڑی تھی، لوگوں نے خیال ظاہر کیا کہ کسی دشمن نے اس کی لاش نکال پھینکی ہے، خیر پھر ہم نے اس کو دفن کیا، اس کے بعد ہم نے اپنے غلاموں کو حکم دیا کہ اس کی قبر کی حفاظت کریں، لیکن پھر صبح اس کی لاش قبر سے باہر پڑی تھی، ہم نے سمجھا کہ شاید غلام سو گئے (اور کسی دشمن نے آ کر پھر اس کی لاش نکال کر باہر پھینک دی) ، آخر ہم نے اس کو دفن کیا، اور رات بھر خود پہرا دیا لیکن پھر اس کی لاش صبح کے وقت قبر کے باہر تھی، پھر ہم نے اس کی لاش ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں ڈال دی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٠٨٢٨، ومصباح الزجاجة: ١٣٧٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٤٣٨) (حسن) (سند میں سوید بن سعید متکلم فیہ راوی ہیں، نیز علی بن مسہر کے یہاں نابینا ہونے کے بعد غرائب کی روایت ہے، لیکن اگلے طریق سے یہ حسن ہے بوصیری نے اس کی تحسین کی ہے )
وضاحت: ١ ؎: اس لئے جب اس نے کلمہ شہادت پڑھ کر اپنے آپ کو مسلمان کہا تو اسے چھوڑ دینا تھا۔ ٢ ؎: نافع بن ازرق وغیرہ نے عمران بن حصین ؓ کو مسلمانوں سے لڑنے کا مشورہ دیا، اور یہ سمجھے کہ آیت میں قتال کا حکم فتنہ کے دفع کرنے کے لئے ہے اور عمران بن حصین ؓ نے اس حکم کو چھوڑ دیا ہے، جب عمران بن حصین ؓ نے یہ جواب دیا کہ آیت میں فتنے سے شرک مراد ہے، اور مشرکین سے ہم ہی لوگوں نے لڑائی کی تھی، اور شرک کو مٹایا تھا، اب تم مسلمانوں سے لڑنا چاہتے ہو جو کلمہ گو ہیں؟ تمہارا حال وہی ہوگا جو اس شخص کا ہوا کہ زمین نے اس کی لاش قبول نہیں کی، اس کو بار بار دفن کرتے تھے، اور زمین اس کو نکال کر قبر سے باہر پھینک دیتی تھی، مسلمان کو قتل کرنے کی یہی سزا ہے، دوسرے ایک صحابی سے منقول ہے کہ مسلمانوں کے آپسی فتنے میں ان کو بھی لڑنے کے لئے کہا گیا، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے تو اس واسطے کفار کے خلاف جنگ کی تھی کہ فتنہ باقی نہ رہے اور اللہ تعالیٰ کا دین ایک ہوجائے اور تم اس لئے لڑتے ہو کہ فتنہ پیدا ہو۔
اس سند سے بھی عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایک سریہ کے ساتھ روانہ کیا تو ایک مسلمان نے ایک مشرک پر حملہ کیا، پھر راوی نے وہی سابقہ قصہ بیان کیا، اور اتنا اضافہ کیا کہ زمین نے اس کو پھینک دیا، اس کی خبر نبی اکرم ﷺ کو دی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: زمین تو اس سے بھی بدتر آدمی کو قبول کرلیتی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ تمہیں یہ دکھائے کہ لا إله إلا الله کی حرمت کس قدر بڑی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٠٨٢٨)، ومصباح الزجاجة: ١٣٧٥) (حسن) (آخری عمر میں حفص بن غیاث کے حافظہ میں معمولی تبدیلی آگئی تھی، لیکن سابقہ طریق سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، بوصیری نے اس کی تحسین کی ہے )
وضاحت: ١ ؎: جب کافر نے لا إله إلا الله کہہ دیا تو اس کو چھوڑ دینا چاہیے اس شخص نے اس کلمے کا احترام نہیں کیا تو اس کی سزا اللہ تعالیٰ نے تم کو دکھلا دی تاکہ آئندہ تم کو خیال رہے کہ کسی مسلمان کو مت قتل کرو۔
It was narrated from Sumait bin Sumair, that Imran bin Husain said: "Nafi bin Azraq and his companions came and said: You are doomed, O Imran! He [Tmran) said: I am not doomed. They said: Yes you are. I said: Why am I doomed? They said: Allah says: "And fight them until there is no more Fitnah (disbelief and polytheism, i.e., worshipping others besides Allah), and the religion (worship) will all be for Allah Alone." He said: We fought them until they were defeated and the religion was all for Allah Alone. If you wish, I will tell you a Hadith that I heard from the Messenger of Allah ﷺ . They said: Did you (really) hear it from the Messenger of Allah ﷺ ? He said: Yes. I was with the Messenger of Allah ﷺ and he had sent an army of the Muslims to the idolators. When they met them they fought them fiercely, and they (the idolators) gave them their shoulders (i.e., turned and fled). A man among my kin attacked an idolator man with a spear, and when he was defeated he said: "I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah, I am a Muslim." But he stabbed him and killed him.
Top