سنن ابنِ ماجہ - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 3948
حدیث نمبر: 3948
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ،‏‏‏‏ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ،‏‏‏‏ عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ،‏‏‏‏ يَدْعُو إِلَى عَصَبِيَّةٍ،‏‏‏‏ أَوْ يَغْضَبُ لِعَصَبِيَّةٍ،‏‏‏‏ فَقِتْلَتُهُ جَاهِلِيَّةٌ.
تعصب کرنے کا بیان
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص گمراہی کے جھنڈے تلے لڑے، عصبیت کی دعوت دے، اور عصبیت کے سبب غضب ناک ہو، اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة ١٣ (١٨٤٨)، سنن النسائی/تحریم الدم ٢٤ (٤١١٩)، (تحفة الأشراف: ١٢٩٠٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٩٦، ٣٠٦، ٤٨٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جاہلیت کے زمانے میں ہر قبیلہ دوسرے قبیلہ سے نفسانیت اور تعصب کے جذبے سے لڑتا اور فخر و غرور اور تکبر اس کو قتل و قتال پر آمادہ کرتے، اور اپنے قبیلہ کی ناموری اور عزت کے لئے جان دیتا اور جان لیتا، پس آپ نے فرمایا کہ اسلام کے زمانہ میں جو شرعی سبب کے بغیر لڑائی کرے اس کا حکم بھی جاہلیت کا سا ہے، یعنی اس لڑائی میں کچھ ثواب نہیں بلکہ عذاب ہوگا، اور گمراہی کے جھنڈے کا یہی مطلب ہے کہ نہ شرع کے مطابق امام ہو، نہ شرع کے اصول و ضوابط کے لحاظ سے جہاد ہو، بلکہ یوں اپنی قوم کا فخر قائم رکھنے کے لئے کوئی لڑے اور مارا جائے تو ایسے لڑنے والے کو کچھ ثواب نہیں، سبحان اللہ، دین اسلام سے بڑھ کر اور کوئی دین کیسے اچھا ہوسکتا ہے، ہر آدمی کو اپنی قوم عزیز ہوتی ہے، لیکن اسلام میں یہ حکم ہے کہ اپنے قوم کی مدد بھی وہیں تک کرسکتا ہے، جب تک کہ وہ ظالم نہ ہو، اور انصاف اور شرع کے مطابق کاروائی کرے، لیکن جب قوم ظالم ہو اور انسانوں پر ظلم و زیادتی کرے، تو ایسی قوم سے اپنے آپ کو الگ تھلگ کرلے، ایمان کا یہی تقاضا ہے، اور جو لوگ عادل و منصف اور متبع شرع ہوں ان کا ساتھ دے، اور انہی کو اپنی قوم اور جماعت سمجھے۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: "Whoever fights under a banner of folly, supporting tribalism, or getting angry for the sake of tribalism, he dies in a state of Ignorance." (Sahih)
Top