سنن ابنِ ماجہ - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 3952
حدیث نمبر: 3952
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ الْجَرْمِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ زُوِيَتْ لِي الْأَرْضُ حَتَّى رَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا،‏‏‏‏ وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَصْفَرَ أَوِ الْأَحْمَرَ،‏‏‏‏ وَالْأَبْيَضَ يَعْنِي:‏‏‏‏ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ،‏‏‏‏ وَقِيلَ لِي:‏‏‏‏ إِنَّ مُلْكَكَ إِلَى حَيْثُ زُوِيَ لَكَ،‏‏‏‏ وَإِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثَلَاثًا:‏‏‏‏ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَى أُمَّتِي جُوعًا فَيُهْلِكَهُمْ بِهِ عَامَّةً،‏‏‏‏ وَأَنْ لَا يَلْبِسَهُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ،‏‏‏‏ وَإِنَّهُ قِيلَ لِي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَلَا مَرَدَّ لَهُ،‏‏‏‏ وَإِنِّي لَنْ أُسَلِّطَ عَلَى أُمَّتِكَ جُوعًا فَيُهْلِكَهُمْ فِيهِ،‏‏‏‏ وَلَنْ أَجْمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّى يُفْنِيَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَيَقْتُلَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا،‏‏‏‏ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي فَلَنْ يُرْفَعَ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ،‏‏‏‏ وَإِنَّ مِمَّا أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي أَئِمَّةً مُضِلِّينَ،‏‏‏‏ وَسَتَعْبُدُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ،‏‏‏‏ وَسَتَلْحَقُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ،‏‏‏‏ وَإِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ دَجَّالِينَ كَذَّابِينَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ،‏‏‏‏ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ،‏‏‏‏ وَلَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ،‏‏‏‏ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ:‏‏‏‏ لَمَّا فَرَغَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَهْوَلَهُ.
ہونے والے فتنوں کا ذکر
رسول اللہ ﷺ کے غلام ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے لیے زمین سمیٹ دی گئی حتیٰ کہ میں نے اس کے مشرق اور مغرب کو دیکھ لیا، پھر اس کے دونوں خزانے زرد یا سرخ اور سفید (یعنی سونا اور چاندی بھی) مجھے دئیے گئے ١ ؎ اور مجھ سے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) حکومت وہاں تک ہوگی جہاں تک زمین تمہارے لیے سمیٹی گئی ہے، اور میں نے اللہ تعالیٰ سے تین باتوں کا سوال کیا: پہلی یہ کہ میری امت قحط (سوکھے) میں مبتلا ہو کر پوری کی پوری ہلاک نہ ہو، دوسری یہ کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے نہ کر، تیسری یہ کہ آپس میں ایک کو دوسرے سے نہ لڑا، تو مجھ سے کہا گیا کہ میں جب کوئی حکم نافذ کردیتا ہوں تو وہ واپس نہیں ہوسکتا، بیشک میں تمہاری امت کو قحط سے ہلاک نہ کروں گا، اور میں زمین کے تمام کناروں سے سارے مخالفین کو (ایک وقت میں) ان پر جمع نہ کروں گا جب تک کہ وہ خود آپس میں اختلاف و لڑائی اور ایک دوسرے کو مٹانے اور قتل نہ کرنے لگیں، لیکن جب میری امت میں تلوار چل پڑے گی تو وہ قیامت تک نہ رکے گی، مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف گمراہ سربراہوں کا ہے، عنقریب میری امت کے بعض قبائل بتوں کی پرستش کریں گے، اور عنقریب میری امت کے بعض قبیلے مشرکوں سے مل جائیں گے، اور قیامت کے قریب تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جن میں سے ہر ایک کا دعویٰ یہ ہوگا کہ وہ اللہ کا نبی ہے، اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، اور ہمیشہ ان کی مدد ہوتی رہے گی، اور جو کوئی ان کا مخالف ہوگا وہ ان کو کوئی ضرور نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے ٢ ؎۔ ابوالحسن ابن القطان کہتے ہیں: جب ابوعبداللہ (یعنی امام ابن ماجہ) اس حدیث کو بیان کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا: یہ حدیث کتنی ہولناک ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة ٥٣ (١٩٢٠)، الفتن ٥ (٢٨٨٩) إلی قولہ: بعضھم بعضاً مع فقرة الطائفة المنصورة، سنن ابی داود/الفتن ١ (٤٢٥٢)، سنن الترمذی/الفتن ١٤ (٢١٧٦)، (تحفة الأشراف: ٢١٠٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٢٧٨، ٢٨٤)، سنن الدارمی/المقدمة ٢٢ (٢٠٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے روم و ایران کے خزانے مراد ہیں۔ ٢ ؎: یعنی قیامت قائم ہو، اس حدیث میں آپ کا کھلا معجزہ ہے، آپ نے فرمایا: مجھ کو زمین کے پورب اور پچھم دکھلائے گئے اور ایسا ہی ہوا کہ اسلام پورب یعنی ترکستان اور تاتار کی ولایت سے لے کر پچھم یعنی اندلس اور بربر تک جا پہنچا لیکن اتری اور دکھنی علاقوں میں اسلام کا رواج نہیں ہوا۔
It was narrated from Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah ﷺ , that the Messenger of Allah ﷺ said: "The earth was brought together for me so that I could see the east and the west, and I was given two treasures, the yellow (or the red) and the white - meaning gold and silver. And it was said to me: Your dominion will extend as far as has been shown to you. I asked Allah for three things: That my nation would not be overwhelmed by famine that would destroy them all, and that they would not be rent by schism and fight one another, but it was said to me: When I (Allah) issue My decree it cannot be revoked. But I will never cause your nation to be overwhelmed by famine that would destroy them all, and I will not gather their enemies against them (and destroy them) until they annihilate one another and kill one another. Once they start to fight amongst themselves, that will continue until the Day of Rescurrection, What I fear most for nation is misguiding leaders, Some tribes among my nation will worship idols and some tribes among my nation will join the idolaters, Before the Hour comes there will be nearly thirty Dajjals (great liars), each of them claiming to be a Prophet, But a group among my nation will continue to adhere to the truth and be victorious, and those who oppose them will not harm them, until the command of Allah comesto pass.": (Sahih) Abul-Hasan said: "When Abu Abdullah finished this Hadith he said:O how terrible it is."
Top