سنن ابنِ ماجہ - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 4022
حدیث نمبر: 4022
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ،‏‏‏‏ عَنْثَوْبَانَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ،‏‏‏‏ وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ،‏‏‏‏ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ.
سزاؤں کا بیان
ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نیکی ہی عمر کو بڑھاتی ہے، اور تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی، اور کبھی آدمی اپنے گناہ کی وجہ سے ملنے والے رزق سے محروم ہوجاتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٢٠٩٣، ومصباح الزجاجة: ١٤١٦) (حسن) (یہ حدیث حسن ہے، آخری فقرہ: وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه ضعیف ہے، ضعف کا سبب عبداللہ بن أبی الجعد کا تفرد ہے، وہ مقبول عند المتابعہ ہیں، اور متابعت نہ ہونے کی وجہ سے یہ فقرہ ضعیف ہے )
وضاحت: ١ ؎: چاہے جتنا کوشش اور محنت کرے، لیکن اس کو فراغت اور مالداری حاصل نہیں ہوتی، کبھی اس کے گناہوں کی وجہ سے اس کی اولاد پر بھی کئی پشت تک اثر رہتا ہے، اللہ بچائے، بعضوں نے کہا: عمر بڑھنے سے یہی مراد ہے کہ اچھی شہرت ہوجاتی ہے گویا وہ مرنے کے بعد بھی زندہ ہے، یا روزی بڑھنا کیونکہ عمر پیدا ہوتے ہی معین ہوجاتی ہے، گھٹ بڑھ نہیں سکتی۔
It was narrated from Thawbân that the Messenger of Allah ﷺ said: “Nothing increases one’s life span except righteous and nothing repels the Divine decree except supplication, a man may be deprived of provision by a sin that he commits. (Da`if)
Top