سنن ابنِ ماجہ - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 4089
حدیث نمبر: 4089
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَالَ مَكْحُولٌ،‏‏‏‏ وَابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا:‏‏‏‏ إِلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ،‏‏‏‏ وَمِلْتُ مَعَهُمَا فَحَدَّثَنَا،‏‏‏‏ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لِي جُبَيْرٌ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى، ‏‏‏‏‏‏ ذِي مِخْمَرٍ،‏‏‏‏ وَكَانَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا،‏‏‏‏ فَسَأَلَهُ عَنِ الْهُدْنَةِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ سَتُصَالِحُكُمْ الرُّومُ صُلْحًا آمِنًا،‏‏‏‏ ثُمَّ تَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا،‏‏‏‏ فَتَنْتَصِرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ،‏‏‏‏ ثُمَّ تَنْصَرِفُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ،‏‏‏‏ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الصَّلِيبِ الصَّلِيبَ،‏‏‏‏ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ غَلَبَ الصَّلِيبُ،‏‏‏‏ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ،‏‏‏‏ فَيَقُومُ إِلَيْهِ فَيَدُقُّهُ،‏‏‏‏ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَيَجْتَمِعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ،‏‏‏‏ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ،‏‏‏‏ وَزَادَ فِيهِ:‏‏‏‏ فَيَجْتَمِعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ،‏‏‏‏ فَيَأْتُونَ حِينَئِذٍ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةٍ تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا.
بڑی بڑی لڑائیاں
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا، خالد بن معدان کی طرف مڑے، اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا، خالد نے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا کہ جبیر نے مجھ سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ ذی مخمر ؓ کے پاس چلو، جو نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے تھے، چناچہ میں ان دونوں کے ہمراہ چلا، ان سے صلح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا ہے: عنقریب ہی روم والے تم سے ایک پر امن صلح کریں گے، اور تمہارے ساتھ مل کر دشمن سے لڑیں گے، پھر تم فتح حاصل کرو گے، اور بہت سا مال غنیمت ہاتھ آئے گا، اور تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنگ سے لوٹو گے یہاں تک کہ تم ایک تروتازہ اور سرسبز مقام پر جہاں ٹیلے وغیرہ ہوں گے، اترو گے، وہاں صلیب والوں یعنی رومیوں میں سے ایک شخص صلیب بلند کرے گا، اور کہے گا: صلیب غالب آگئی، مسلمانوں میں سے ایک شخص غصے میں آئے گا، اور اس کے پاس جا کر صلیب توڑ دے گا، اس وقت رومی عہد توڑ دیں گے، اور سب جنگ کے لیے جمع ہوجائیں گے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٣٥٤٧، ومصباح الزجاجة: ١٤٤٦)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد ١٦٨ (٢٧٦٧)، والملاحم ٢ (٤٢٩٣) (صحیح )
اس سند سے بھی حسان بن عطیہ سے اسی طرح مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے: وہ (نصاریٰ مسلمانوں سے) لڑنے کے لیے اکٹھے ہوجائیں گے، اس وقت اسی جھنڈوں کی سر کردگی میں آئیں گے، اور ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوج ہوگی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٣٥٤٧، ومصباح الزجاجة: ١٤٤٧ )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نصاریٰ کی شان و شوکت اور سلطنت قیامت تک باقی رہے گی یعنی مہدی (علیہ السلام) کے وقت تک، دوسری حدیث میں ہے کہ قیامت نہیں قائم ہوگی یہاں تک کہ اکثر لوگ دنیا کے نصاریٰ ہوں گے، یہ حدیث بڑی دلیل ہے آپ کی نبوت کی کیونکہ یہ پیشین گوئی آپ کی بالکل سچی نکلی، کئی سو برس سے نصاریٰ کا برابر عروج ہو رہا ہے، اور ہر ایک ملک میں ان کا مذہب پھیلتا جاتا ہے، دنیا کے چاروں حصوں میں یا ان کی حکومت قائم ہوگئی ہے، یا ان کے زیر اثر سلطنتیں قائم ہیں، اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے قریب مسلمانوں کا بادشاہ نصاریٰ کی ایک قوم کے ساتھ مل کر تیسری سلطنت سے لڑے گا اور فتح پائے گا، پھر صلیب پر تکرار ہو کر سب نصاریٰ مل جائیں گے اور متفق ہو کر مسلمانوں سے مقابلہ کریں گے۔
It was narrated that Jubair bin Nufair said: Zubair said to me: Lets go to Dhu Mikhmar, who was a man from among the Companions of the Prophet ﷺ : SoI went with them and he asked him about the peace treaty (with !heRomans). He said: I heard the Prophet ﷺ i/i! say: "The Romans will enter into a peace treaty with you, then you and they will fight one anotheras enemies, and you will be victorious; you will collect the spoils of war and be safe. Then you will come back until you will stop in a meadow with many hillocks. A man from among the people of the Cross will raise the Cross and will say: The Cross has prevailed: Then a man among the muslims will become angry and will go and break the Cross. Then the Romans will prove treacherous (breaking the treaty) (and will gather) for the fierce battle." (Sahih) Another chain with a similar report to which he added: "They will gather for the fierce battle, and at that time they will come with eighty banners, under each of which will be twelve thousand troops."
Top