سنن ابنِ ماجہ - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 2308
حدیث نمبر: 2308
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْالْمَقْبُريِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ.
قاضیوں کا ذکر
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص لوگوں کا قاضی (فیصلہ کرنے والا) بنایا گیا تو وہ بغیر چھری کے ذبح کردیا گیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: ١٢٩٥٥)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأقضیة ١ (٣٥٧١)، سنن الترمذی/الأحکام ١ (١٣٢٥)، مسند احمد (٢/٣٦٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی بن مارے اس کی موت ہوئی، مطلب یہ ہے کہ قضا کا عہدہ بڑے خطرے اور مواخذے کا کام ہے، اور اس میں عاقبت کے خراب ہونے کا ڈر ہے مگر جس کو اللہ تعالیٰ بچائے، اور اسی واسطے اکثر اسلاف نے تکلیفیں برداشت کیں اور ذلت کو گوارا کیا، لیکن قضا کا عہدہ نہ قبول کیا، چناچہ امام ابوحنیفہ (رح) کو خلیفہ منصور نے مارا پیٹا اور قید کیا، لیکن انہوں نے قاضی بننا قبول نہ کیا، تاکہ اپنے آپ کو حدیث میں وارد وعید سے بچا سکیں، اور جن علماء نے یہ ذمہ داریاں قبول کیں انہوں نے ایک دینی فریضہ پورا کیا، ان کو اللہ کے فضل سے اپنے اوپر اعتماد تھا کہ وہ اس عہدے کے ذریعے سے ملک اور عوام کی خدمت کریں گے، اور اللہ رب العزت کے یہاں اجر کے مستحق ہوں گے۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet ﷺ said: "Whoever is appointed judge between the people, he has been slaughtered without a knife."
Top