سنن ابنِ ماجہ - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 2317
حدیث نمبر: 2317
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ وَإِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمْ عَلَى نَحْوٍ مِمَّا أَسْمَعُ مِنْكُمْ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ يَأْتِي بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
حاکم کا فیصلہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام نہیں کرسکتا
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگ میرے پاس جھگڑے اور اختلافات لاتے ہو اور میں تو ایک انسان ہی ہوں، ہوسکتا ہے تم میں سے کوئی اپنی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چالاک ہو، اور میں اسی کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں جو تم سے سنتا ہوں، لہٰذا اگر میں کسی کو اس کے بھائی کا کوئی حق دلا دوں تو وہ اس کو نہ لے، اس لیے کہ میں اس کے لیے آگ کا ایک ٹکڑا دلاتا ہوں جس کو وہ قیامت کے دن لے کر آئے گا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المظالم ١٦ (٢٤٥٨)، الشہادات ٢٧ (٢٦٨٠)، الحیل ١٠ (٦٩٦٧)، الأحکام ٢٠ (٧١٦٩)، ٢٩ (٧١٨١)، ٣١ (٧١٨٥)، صحیح مسلم/الأقضیة ٣ (١٧١٣)، سنن ابی داود/الأقضیة ٧ (٣٥٨٣)، سنن الترمذی/الأحکام ١١ (١٣٣٩)، سنن النسائی/آداب القضاة ١٢ (٥٤٠٣)، (تحفة الأشراف: ١٨٢٦١)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة ١ (١)، مسند احمد (٦/٣٠٧، ٣٢٠) (صحیح )
It was narrated from Umm Salamah that the Messenger of Allah ﷺ said: "You refer your disputes to me and I am only human. Perhaps some of you may be more eloquent in presenting your case than others, so I rule in your favor because of what I hear from you. If I pass a judgment in favor of one of you that detracts from his brothers rights, then he should not take it, because it is a piece of fire that is given to him which he will bring forth on the Day of Resurrection."
Top