سنن ابنِ ماجہ - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 2350
حدیث نمبر: 2350
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ قُرَيْشًا أَتَوْا امْرَأَةً كَاهِنَةً فَقَالُوا لَهَا:‏‏‏‏ أَخْبِرِينَا أَشْبَهَنَا أَثَرًا بِصَاحِبِ الْمَقَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ أَنْتُمْ جَرَرْتُمْ كِسَاءً عَلَى هَذِهِ السِّهْلَةِ ثُمَّ مَشَيْتُمْ عَلَيْهَا أَنْبَأْتُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَرُّوا كِسَاءً ثُمَّ مَشَى النَّاسُ عَلَيْهَا فَأَبْصَرَتْ أَثَرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ هَذَا أَقْرَبُكُمْ إِلَيْهِ شَبَهًا ثُمَّ مَكَثُوا بَعْدَ ذَلِكَ عِشْرِينَ سَنَةً أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ بَعَثَ اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قیافہ کا بیان
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ قریش کے لوگوں نے ایک کاہنہ کے پاس آ کر کہا: ہمیں بتاؤ کہ ہم میں سے کون مقام ابراہیم کے صاحب (ابراہیم علیہ السلام) سے زیادہ مشابہ ہے؟، وہ بولی: اگر تم ایک کمبل لے کر اسے اس نرم اور ہموار زمین پر گھسیٹو پھر اس پر چلو تو میں بتاؤں، ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے کمبل کو زمین پر پھیرا (تاکہ زمین کے نشانات مٹ جائیں) پھر لوگ اس پر چلے، اس نے رسول اللہ ﷺ کے پاؤں کے نشانات دیکھے، تو بولی: یہ شخص تم میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہے، پھر اس واقعہ پر بیس سال یا جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا گزرے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو نبوت عطا کی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماحہ، (تحفة الأشراف: ٦١٣٠، ومصباح الزجاجة: ٨٢٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٣٣٢) (منکر ضعیف) ط (سماک بن حرب کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے )
It was narrated from Ibn Abbas that the Quraish went to a Sorceress and they said to her: "Tell us whose footprints most resemble those of the owner of Al- Maqam (the station of Ibrahim)." She said: "If you spread a piece of cloth over this soft earth and walk Over it, I will tell you." So they spread out a piece of cloth and the people walked over it. She saw the footprints of the Messenger of Allah ﷺ and said: "This one most closely resembles him among you." After that twenty years passed, or as long as Allah willed, then Allah sent Muhammad (i.e., missioned him as the Prophet).
Top