سنن ابنِ ماجہ - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 2368
حدیث نمبر: 2368
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدِينِيُّ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ.
ایک گواہ اور قسم پر فیصلہ کرنا
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک گواہ اور (مدعی کی) قسم سے فیصلہ فرمایا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأقضیة ٢١ (٣٦١٠، ٣٦١١)، سنن الترمذی/الأحکام ١٣ (١٣٤٣)، (تحفة الأشراف: ١٢٦٤٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ اس صورت میں ہے جب مدعی کے پاس صرف ایک گواہ ہو تو اس سے دوسرے گواہ کی جگہ قسم کو قبول کرلیا جائے گا، جمہور کا یہی مذہب ہے، ان کا کہنا ہے کہ مالی معاملات میں ایک گواہ اور ایک قسم جائز ہے البتہ غیر مالی معاملات میں دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے، امام ابوحنیفہ کے نزدیک مالی معاملات ہوں یا غیر مالی معاملات دونوں صورتوں میں دو گواہوں کا ہونا لازمی ہے، اس باب کی ساری احادیث ان کے خلاف حجت ہیں ان کا استدلال: وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ (سورة الطلاق:2) اور وَاسْتَشْهِدُواْ شَهِيدَيْنِ من رِّجَالِكُمْ (سورة البقرة: 282) سے ہے لیکن ان کا استدلال کامل نہیں بالخصوص جبکہ وہ مفہوم مخالف کے قائل نہیں (تفصیل کے لیے دیکھئے اعلام الموقعین ج ١ ص ٣٢ ، ٢٨
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ passed judgment on the basis of an oath (from the claimant) along with a (single) witness. [This is in the absence of two witnesses.
Top