سنن ابنِ ماجہ - قربانی کا بیان - حدیث نمبر 3138
حدیث نمبر: 3138
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَسَمَهَا عَلَى أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَبَقِيَ عَتُودٌ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ ضَحِّ بِهِ أَنْتَ.
کونسا جانور قربانی کے لئے کافی ہے؟
عقبہ بن عامر جہنی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں بکریاں عنایت کیں، تو انہوں نے ان کو اپنے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کردیا، ایک بکری کا بچہ بچ رہا، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: اس کی قربانی تم کرلو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوکالة ١ (٢٣٠٠)، الشرکة ١٢ (٢٥٠٠)، الأضاحي ٢ (٥٥٤٧)، ٧ (٥٥٥٥)، صحیح مسلم/الأضاحي ٢ (١٩٦٥)، سنن الترمذی/الاضاحي ٧ (١٥٠٠)، سنن النسائی/الضحایا ١٢ (٤٣٨٤)، (تحفة الأشراف: ٩٩٥٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٤٩، ١٥٢)، سنن الدارمی/الأضاحي ٤ (١٩٩١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بیہقی کی روایت میں ہے کہ تمہارے بعد پھر کسی کے لیے یہ جائز نہ ہوگا، اس کی سند صحیح ہے، جمہور علماء اور اہل حدیث کا یہی مذہب ہے کہ دانتی بکری جس کے سامنے والے نچلے دو دانت خودبخود اکھڑنے کے بعد گر کر دوبارہ نکل آئے ہوں اس سے کم عمر کی بکری کی قربانی جائز نہیں کیونکہ ابوبردہ ؓ کی صحیحین میں حدیث ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول میرے پاس بکری کا ایک جذعہ ہے جس کو میں نے گھر میں پالا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: تم اسی کو ذبح کر دو اور تمہارے سوا اور کسی کو یہ کافی نہ ہوگا اور جذعہ وہ ہے جو ایک سال کا ہوگیا ہو، لیکن جمہور علماء اور اہل حدیث کے نزدیک بھیڑ کا جذعہ جائز ہے، یعنی اگر بھیڑ ایک سال کی ہوجائے تو اس کی قربانی جائز ہے، مسند احمد، اور سنن ترمذی میں ابوہریرہ ؓ سے مرفوعاً مروی ہے کہ بھیڑ کا جذعہ اچھی قربانی ہے، لیکن بکری کا جذعہ تو وہ بالاتفاق جائز نہیں ہے، یہ امام نووی نے نقل کیا ہے خلاصہ کلام یہ ہے کہ اونٹ، گائے اور بکری کی قربانی دانتے جانوروں کی جائز ہے، اس سے کم عمر والے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے۔
It was narrated from Uqbah bin Amir Al-Juhani that the Messenger of Allah ﷺ gave him some sheep, and he distributed them among his Companions to be sacrificed. There remained an Atud. He mentioned that to the Messenger of Allah ﷺ and he said: "You sacrifice it yourself."
Top