سنن ابنِ ماجہ - قربانی کا بیان - حدیث نمبر 3141
حدیث نمبر: 3141
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ.
کونسا جانور قربانی کے لئے کافی ہے؟
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: صرف مسنہ (دانتا جانور) ذبح کرو، البتہ جب وہ تم پر دشوار ہو تو بھیڑ کا جذعہ (ایک سالہ بچہ) ذبح کرو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأضاحي ٢ (١٩٦٢)، سنن ابی داود/الأضاحي ٥ (٢٧٩٧)، سنن النسائی/الضحایا ١٢ (٤٣٨٣)، (تحفة الأشراف: ٢٧١٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٣١٢، ٣٢٧) (صحیح) (اس سند میں ابو الزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے اس لئے البانی صاحب نے اس پر کلام کیا ہے، مزید بحث کے، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: ٢ /٣٧٤ و سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ٦٥ و الإرواء: ٢١٤٥ ، وفتح الباری: ١٠ / ١٥ )
وضاحت: ١ ؎: مسنہ: وہ جانور جس کے دودھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں، یہ اونٹ میں عموماً اس وقت ہوتا ہے جب وہ پانچ برس پورے کر کے چھٹے میں داخل ہوگیا ہو، گائے بیل اور بھینس جب وہ دو برس پورے کر کے تیسرے میں داخل ہوجائیں، بکری اور بھیڑ میں جب ایک برس پورا کر کے دوسرے میں داخل ہوجائیں، جذعہ اس دنبہ یا بھیڑ کو کہتے ہیں جو سال بھر کا ہوچکا ہو، اہل لغت اور شارحین حدیث میں محققین کا یہی قول صحیح ہے، (دیکھئے مرعاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح) ٢ ؎: جمہو کے نزدیک ایک سالہ بھیڑ کی قربانی جائز ہے، اور سلف کے ایک جماعت کے نزدیک جائز نہیں ہے، ابن حزم نے اس کو جائز کہنے والوں کی خوب تردید کی ہے، ابن عمر ؓ کا بھی یہی قول ہے، جمہور نے جابر کی اس حدیث کو فضل و استحباب پر محمول کیا ہے، مگر یہ بہتر ہے کہ مسنہ نہ ملنے کی صورت میں ذبح کرے، ورنہ نہیں علامہ البانی سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ میں فرماتے ہیں کہ ایک سال کی بکری کی قربانی جائز نہیں، اس کے برخلاف ایک سال کی بھیڑ کی قربانی صحیح احادیث کی وجہ سے کافی ہے ( ٦ /٤٦٣) الأختیارات الفقہیۃ للإمام الألبانی ( ١٦٢
It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah ﷺ said: Do not slaughter anything but a Musinnah unless there is none available, in which case you, can slaughter a Jadha’a among sheep."
Top