سنن ابنِ ماجہ - گروی رکھنے کا بیان - حدیث نمبر 2476
حدیث نمبر: 2476
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ عَبْدٍ الْمُزَنِيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَى نَاسًا يَبِيعُونَ الْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَبِيعُوا الْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى أَنْ يُبَاعَ الْمَاءُ.
پانی بیچنے سے ممانعت
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے ایاس بن عبداللہ مزنی ؓ سے سنا، انہوں نے کچھ لوگوں کو پانی بیچتے ہوئے دیکھا تو کہا: پانی نہ بیچو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ آپ ﷺ نے پانی بیچنے سے منع کیا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع ٦٣ (٣٤٧٨)، سنن الترمذی/البیوع ٤٤ (١٢٧١)، سنن النسائی/البیوع ٨٦ (٤٦٦٥)، (تحفة الأشراف: ١٧٤٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/١٣٨، ٤١٧)، سنن الدارمی/البیوع ٦٩ (٢٦٥٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ جب ہے کہ پانی کسی قدرتی دریا یا چشمہ میں موجود ہو تو وہ کسی کی ملکیت نہیں، اس کا بیچنا ناجائز ہے، لیکن اگر کوئی پانی بھر کر لائے اور گھڑے یا مشک یا بوتل وغیرہ میں رکھے تو اس کا استعمال بغیر اس کی اجازت کے درست نہیں ہے، اور اس کا بیچنا جائز ہے، کیونکہ نبی کریم نے عثمان ؓ کو بئر رومہ خریدنے کے لئے فرمایا، اور آپ نے ایک عورت سے پانی لیا جو اونٹ پر لائی تھی پھر لوگوں سے اس کی قیمت دلائی۔
It was narrated that Abu Minhal said: "I heard Iyas bin Abd Muzani say - when he saw people selling water: Do not sell water, for I heard the Messenger of Allah ﷺ forbidding selling of water.’”
Top